انتخابات میں دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، آئی جی خیبر پختونخوا

659
terrorism

پشاور: انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے صوبے میں انتخابات کے لیے پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کے دوران دہشت گردی کی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ انتخابات مکمل طور پر پُر امن ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر سربراہی منعقد ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے اراکین کے علاوہ سیکریٹری الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، آئی جی خیبر پختونخوا اور کمیشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ یہ اجلاس صوبہ خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات اور نیشنل اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے انتظامات پر چیف سیکریٹری اور آئی جی سے سیکیورٹی پر بریفنگ لینے کے لیے بلایا گیا ہے۔

آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ صوبہ میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 57ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں اگر کشمیر اور گلگت بلتستان سے پولیس فورس کی خدمات لی جائیں تو پھر بھی اس کمی کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے یہ بھی بریف کیا کہ انتخابات کے دوران دہشت گردی کی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ انتخابات مکمل طور پر پُر امن ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات میں شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران غیر جانبدار افسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے لہٰذا صوبائی حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی اس بات کو یقینی بنائیں کہ صوبہ میں تمام انتظامی پوسٹوں پر تعینات افسروں کے تبادلے فوری طور پر انہی بنیادوں پر کیے جائیں تاکہ انتخابات سے قبل غیرجانبدار عملے کی تعیناتی یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں بھی جن ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کو تعینات کیا گیا ہے، ان میں سے بھی اگر کسی کے خلاف شکایت ہو یا ان کا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق ہو تو الیکشن کمیشن کو مطلع کیا جائے تاکہ ان کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے۔