نیپال کے سفیر کا پاکستان کے ساتھ براہ رست تجارت پر زور

275
direct trade

کراچی: نیپال کے سفیر تپاس ادھیکاری نے  نیپال اور پاکستان کے درمیان براہ راست تجارت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ترقی پذیر ممالک ہیں لہٰذا  دیگر راستوں سے بالواسطہ تجارت کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست تجارت کے ذریعے قابل تجارت وسائل اور مصنوعات کی ترسیل کے لیے مؤثر طریقوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔

تپاس ادھیکاری کا کہنا تھا کہ نیپال اور پاکستان کو مختلف زرعی مصنوعات میں مسابقتی فوائد حاصل ہیں جن کی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔پاکستان کی تاجر برادری کو نیپالی چائے، الائچی، ادرک اور کئی دیگر مصنوعات درآمد کرنے پر غور کرنا چاہیے جو یورپ، امریکا اور بھارت وغیرہ کو برآمد کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں نیپال کے کراچی میں اعزازی قونصل جنرل مشتاق کے چھاپرا، کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی ضیاء العارفین، سابق صدر مجید عزیز اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

نیپال کے سفیر نے بتایا کہ پاکستان زیادہ تر مشرقی افریقی ممالک سے ہر سال تقریباً 800 ملین کلو گرام چائے درآمد کرتا ہے جس میں سے کچھ حصہ نیپال سے بھی درآمد کیا جا سکتا ہے جو اچھی کوالٹی کی چائے تیار کرتا ہے۔اگرچہ ہم پاکستان کی چائے کی بڑے پیمانے پر طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے کیونکہ نیپال سالانہ تقریباً 40 ملین کلو گرام چائے پیدا کرتا ہے لیکن ہم یقینی طور پر کسی حد تک اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔