اللہ کے بجائے آئی ایم ایف کا خوف

603

وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو آزادی دلانے کے لیے پاکستان کو معاشی طاقت بنانا ہوگا۔ پاکستان بھارت کو کچلنے کی صلاحیت رکھتا ہے کشمیر پالیسی میں جدت اور قوت پید اکرنا ہوگی۔ کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ایک ایک دھیلے کی سبسڈی دیکھ رہا ہے اور وزارتوں کی ہر کتاب کو دیکھ رہا ہے۔ مشکل صورتحال سے سب کو مل کر نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے یہ تقریر 5 فروری کو روایتی طور پر کشمیریوں سے یکجہتی کے سلسلے میں خطاب کے دوران کی۔ اس خطاب میں دو پہلو ہیں ایک تو یہ کہ کشمیر کی آزادی کے لیے پاکستان کو معاشی طاقت بنانا ہوگا۔ ان کا یہ فلسفہ پڑوسی ملک افغانستان میں حال ہی میں ناکام نظر آیا جب بے سر و سامان افغانوں نے دنیا کی سب سے بڑی طاقت کی قیادت میں 26 ملکوں کے ٹولے کو شکست سے دوچار کیا وہ صرف جذبہ جہاد تھا معاشی طاقت نہیں۔ یہی بات 5 فروری کی ریلی میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی کہی کہ کشمیر کی آزادی جہاد کے بغیر ممکن نہیں۔ ملک میں چار سال ریاست مدینہ کا دعویدار حکمران رہا، اب حافظ قرآن جرنیل اور مسلم لیگی حکمران ہیں وہ جہاد کا اعلان کریں اور دشمن کا تماشا دیکھیں۔ لیکن یہ اعلان کوئی جرأتمند حکمران ہی کرسکتا ہے۔ دوسری بات آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ایک سبسڈی اور ایک ایک فائل پر نظر کی ہے۔ وزیراعظم سمیت پوری اپوزشین اور پاکستان کی ہر قسم کی سرکاری قیادت ایمان کی حد تک یقین رکھتی ہے کہ امریکا اور آئی ایم ایف ایک ایک چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس لیے وہ نہایت محتاط ہیں۔ اگر وہ اپنے ایمان کی اصلاح کرلیں کہ اس کائنات کا رب ان کی ایک ایک سانس، سوچ، خیال، منصوبے، ارادے حرکت اور عمل پر نظر رکھے ہوئے ہے تو چند دنوں میں ملک درست راستے پر چل پڑے لیکن ایسا بھی کم ہی کرتے ہیں۔