قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

404

میں ان کو ڈھیل دے رہا ہوں، میری چال کا کوئی توڑ نہیں ہے۔ اور کیا اِن لوگوں نے کبھی سوچا نہیں؟ اِن کے رفیق پر جنون کا کوئی اثر نہیں ہے وہ تو ایک خبردار ہے جو (برا انجام سامنے آنے سے پہلے) صاف صاف متنبہ کر رہا ہے۔ کیا ان لوگوں نے آسمان و زمین کے انتظام پر کبھی غور نہیں کیا اور کسی چیز کو بھی جو خدا نے پیدا کی ہے آنکھیں کھول کر نہیں دیکھا؟ اور کیا یہ بھی انہوں نے نہیں سوچا کہ شاید اِن کی مہلت زندگی پوری ہونے کا وقت قریب آ لگا ہو؟ پھر آخر پیغمبرؐ کی اِس تنبیہ کے بعد اور کونسی بات ایسی ہو سکتی ہے جس پر یہ ایمان لائیں؟۔ (سورۃ الاعراف: 183تا 185)

سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہؐ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی نے یہ ذکر کیا: اَللّٰہْ اَکبَرْ کَبِیرًا وَالحَمدْ لِلّٰہِ کَثِیرًا وَسْبحَانَ اللّٰہِ بْکرَۃً وَاَصِیلًا، آپ نے فرمایا: یہ کلمات کس نے کہے؟ اس آدمی نے کہا: جی میں نے، آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں ان کلمات کی طرف دیکھ رہا تھا، یہ چڑھے جا رہے تھے، یہاں تک کہ اس کے آسمان کے لیے دروازے کھول دیے گئے۔ سیدنا ابن عمرؓ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب سے میں نے رسول اللہؐ کی یہ حدیث سنی، اس وقت سے میں نے یہ کلمات ترک نہیں کیے۔ (مسند احمد)