اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کی لہر، 60 فی صد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں

296
Fluctuations

کراچی: آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جاری مذاکرات میں اصلاحات اور پاور اینڈ گیس کے گردشی قرضوں میں کمی پر حکومت کی آمادگی جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کے روز تیزی کی لہر پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس کی 41000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی بحال ہوگئی۔

اسٹاک مارکیٹ تیزی کے سبب 60فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جب کہ حصص کی مالیت میں 1کھرب 4ارب 76کروڑ 61لاکھ 25ہزار 499 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

آئی ایم ایف سے ڈیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام مطلوبہ شرائط پوری ہونے, بالخصوص پاور گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں میں کمی پر آمادگی سے آئل اینڈ گیس سیکٹر میں سرمایہ کاری کی رفتار تیز ہوئی جس سے ایک موقع پر 824پوائنٹس تک کی تیزی بھی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں پرافٹ ٹیکنگ کی وجہ سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی  ۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 722.47پوائنٹس کے اضافے سے 41193.63پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای 30انڈیکس 331.44 پوائنٹس کے اضافے سے 15494.02، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1813.36پوائنٹس کے اضافے سے 71161.72 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 371.87پوائنٹس کے اضافے سے 19962.83 پر بند ہوا۔

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 68.22فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 17کروڑ 67لاکھ 26ہزار 529 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 198 کے بھاو میں اضافہ 107 کے داموں میں کمی اور 27 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ 299روپے بڑھ کر 8299روپے اور سفائر ٹیکسٹائل کے بھاؤ 76.50روپے بڑھ کر 1096.50 روپے ہوگئے جب کہ یونی لیور فوڈز کے بھاؤ 353.93روپے گھٹ کر 23646.07روپے اور نیسلے پاکستان کے بھاؤ 64.01روپے گھٹ کر 5299.99روپے ہوگئے۔