حکمراں پارٹیاں ملک کی فکر کریں

387

ملک میں افراتفری ہیملک ڈیفالٹ ہورہا ہے۔ اسمبلیاں توڑو اسمبلیاں بچائو، حکومت توڑو حکومت بچائو، نئے الیکشن کرائو، نہ کرائو، ضمنی انتخاب کرائو کے نعرے لگائے جارہے ہیں لیکن یہ سارے نعرے لگانے والے اپنے ہی نعروں کے خلاف اقدامات کررہے ہیں۔ ملک ڈیفالٹ کا نعرہ لگانے والے عمران خان ضمنی انتخاب میں 6 نشستیں جیت کر اسمبلی میں جانے کا فیصلہ نہیں کررہے۔ ابھی اس ضمنی انتخاب کے اخراجات کا حساب نہیں ہوسکا تھا کہ نیاشوشا چھوڑ دیا گیا جو حکومت پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفے منظور کرنے کو تیار نہیں تھی اس نے اچانک استعفے منظور کرلیے اور تیز رفتاری سے ضمنی الیکشن کا اعلان کردیا۔ کوئی بھی اسمبلی بچانے اور توڑنے کا فیصلہ محض اس لیے کیا جارہا ہے کہ ہماری حکومت اس اسمبلی میں نہیں بن سکتی یا دوسرے کی حکومت ختم کرنی چاہیے۔ ایک طرف ملک ڈیفالٹ کا نعرہ ہے اور دوسری طرف فوری نئے الیکشن کا مطالبہ بھی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ضمنی الیکشن لڑنے کا ارادہ بھی ہے۔ اور اب جیل بھرو تحریک کا اعلان کردیا گیا ہے۔ اس کام کے لیے سڑکوں پر احتجاج ہوگا اور سڑکوں پر احتجاج سے پہیہ جام نہیں ہوگا تو سست رفتار ضرور ہوگا، اس کا اثر معیشت پر بھی پڑے گا۔ یہ کیسا ڈیفالٹ ہے کہ قوم کے اربوں روپے خرچ کراکے حکومت کو الزام دیا جائے۔ جواباً حکومت نے کہہ دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پہلے خود گرفتاری دیں۔ ظاہر ہے کہ وہ خود گرفتاری کیسے دیں گے ان کی پارٹی میں خود گرفتاریوںپر تشویش اور اختلاف ہے۔ حکمران پارٹیاں بشمول پی ٹی آئی اس رویے کو تبدیل کریں اور ملک بچانے پر توجہ دیں۔مخلوط حکومت میں شامل پیپلز پارٹی،مسلم لیگ، جے یو آئی اور دیگر گروپ بار بار حکمرانی کے مزے لیتے رہے ہیں یہ اپنی حکمرانی کے دور میں ملک کی ترقی کے دعوے تو کرتے ہیں لیکن ملک ان کی کئی کئی بار حکومت کے باوجود ترقی یافتہ نہیں بن سکا ۔ بلکہ جو ترقی کی تھی وہ بھی الٹی چل پڑی ۔