نیپرا کا سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا اعلان

353

نیپرا نے سستی بجلی کی پیداوار سے متعلق دس سالہ پلان ’’آئی جی سیپ‘‘ جاری کیا ہے، جس کا دورانیہ 2031ء تک ہوگا۔ بجلی کی پیداوار کو درآمدی فیول سے مقامی ذرائع پر منتقل کیا جائے گا۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ مقامی ذرائع سے بجلی کی پیداوار سے گردشی قرضوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی، پانی سمیت سولر، ونڈ اور دیگر مقامی فیول سے بجلی بنانے کو ترجیح دی جائے گی، اس منصوبے کا مقصد بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنا اور لوگو ں  کے لیے بجلی مزید سستی بنانا ہے۔ پلان کے تحت 22ہزار 180میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ اس میں 13ہزار 161 میگاواٹ پانی، جبکہ باقی سولر، ونڈ اور دیگر سستے ذرائع سے حاصل ہوگی۔ دس سالہ پلان میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب کا تخمینہ 44 ہزار 668 میگاواٹ تک لگایا گیا ہے۔ بجلی کی طلب کا یہ تخمینہ 5.42 فی صد جی ڈی پی گروتھ کی بنیاد پر ہے۔ نارمل جی ڈی پی 4.30 فی صد کی بنیاد پر بجلی کی طلب کا زیادہ سے زیادہ تخمینہ 41 ہزار 338 میگاواٹ اور 3.4فی صد جی ڈی پی گروتھ کے حصول کی بنیاد پر بجلی کی طلب کا زیادہ سے زیادہ تخمینہ 38744 میگاواٹ لگایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت مدت پوری کرنے والے مہنگے پلانٹ ختم ہوتے جائیں گے اور سستے لگتے جائیں گے۔
بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ آبادی میں اضافے اور صنعت کاری کی وجہ سے بجلی کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے لیکن بجلی کی فراہمی میں تیزی نہیں آرہی ہے۔ اس کی وجہ سے بجلی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں بار بار بجلی کی بندش ہوتی ہے اور بجلی کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ نیپرا کی جانب سے اعلان کردہ 10 سالہ منصوبے میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے نئے پاور پلانٹس اور قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ 10 سالہ منصوبہ پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ اس سے توانائی کی لاگت کم کرنے اور بجلی تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، جس سے تمام پاکستانی مستفید ہوں گے۔ تاہم منصوبہ صرف پہلا قدم ہے اور اس پر اس کی روح کے مطابق موجودہ ابتر سیاسی صورتِ حال میں عملی قدم بہت اہمیت کا حامل ہے۔ صحیح معنوں میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے مزید سرمایہ کاری اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا جس میں بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو اور قابل ِ تجدید توانائی کے ذرائع کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ حکومت کو ریگولیٹری اور پالیسی اصلاحات کو نافذ کرنے کی بھی ضرورت ہے جو بجلی کی پیداوار میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں اور توانائی کی لاگت کو کم کریں۔ مجموعی طور پر نیپرا کا 10 سالہ سستی بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کی جانب ایک خوش آئند قدم ہے۔ یہ ایک مثبت علامت ہے کہ حکومت بجلی کی لاگت کو کم کرنے اور بجلی تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ تاہم اس منصوبے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے مزید سرمایہ کاری اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔