ریڈی ایشن تھراپی کی مشینوں کی قلت، کینسر کے مریضوں کو مشکلات

414
cancer

کراچی: پاکستان میں ریڈی ایشن تھراپی کیلئے لینیئر ایکسیلیٹرز کی تعداد انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے کینسر کے مریضوں کو ریڈی ایشن کیلئے 3 سے 8 ہفتے کی ویٹنگ لسٹ دی جارہی ہے۔ مریض مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق آغا خان اسپتال کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ اور ریڈی ایشن آنکالوجسٹ ڈاکٹر بلال مظہر قریشی کے مطابق پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی ریڈی ایشن تھیراپی کیلئے صرف 50 سے 60 مشینیں موجود ہیں، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اس وقت پاکستان کو 200 ریڈی ایشن مشینوں کی ضرورت ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بلال مظہر نے بتایا کہ پاکستان میں جس تیزی سے مختلف کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ایسے میں ہمیں ریڈی ایشن کیلئے مشینوں اور افرادی قوت کی بھی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریڈی ایشن تھیراپی کینسر کے کیوریٹو ٹریٹمنٹ میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اگر اس میں گیپ آجائے تو صرف ہیڈ اینڈ نیک کینسر ڈیڑھ فیصد واپس آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ریڈی ایشن آنکالوجی سینٹرز کو چلانے کیلئے تربیت یافتہ ٹیکنیشنز کی بھی ضرورت ہوتی ہے، ریڈی ایشن آنکالوجسٹ کے علاوہ 3 مزید ایکسپرٹس بھی چاہئے ہوتے ہیں، کلینیکل میڈیکل فزیسسٹ جو ٹریٹمنٹ کو مرتب کرتے ہیں، ریڈی ایشن تھیراپی ٹیکنالوجسٹ جو مشینوں کو آپریٹ کرتے ہیں اور کلینیکل انجینئرز جو مشینوں کی مینٹینس کا کام کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ریڈی ایشن تھیراپی کی ایک مشین 50 کروڑ روپے سے زائد کی ہے، پاکستان میں موجود کچھ مشینیں نئی اور جدید ہیں لیکن زیادہ تر مشینیں پرانی ہیں۔