قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

293

دیکھو، اِس طرح ہم نشانیاں واضح طور پر پیش کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ یہ لوگ پلٹ آئیں۔ اور اے محمدؐ، اِن کے سامنے اْس شخص کا حال بیان کرو جس کو ہم نے اپنی آیات کا علم عطا کیا تھا مگر وہ ان کی پابندی سے نکل بھاگا آخرکار شیطان اس کے پیچھے پڑ گیا یہاں تک کہ وہ بھٹکنے والوں میں شامل ہو کر رہا۔ اگر ہم چاہتے تو اسے اْن آیتوں کے ذریعہ سے بلندی عطا کرتے، مگر وہ تو زمین ہی کی طرف جھک کر رہ گیا اور اپنی خواہش نفس ہی کے پیچھے پڑا رہا، لہٰذا اس کی حالت کتے کی سی ہو گئی کہ تم اس پر حملہ کرو تب بھی زبان لٹکائے رہے اور اسے چھوڑ دو تب بھی زبان لٹکائے رہے یہی مثال ہے اْن لوگوں کی جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں تم یہ حکایات اِن کو سناتے رہو، شاید کہ یہ کچھ غور و فکر کریں۔ (سورۃ الاعراف: 174تا 176)

سیدنا ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: جو شخص اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز پڑھے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمے یہ وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔ خواہ وہ فی سبیل اللہ جہاد کرے یا جس سر زمین میں پیدا ہوا ہو وہیں جما رہے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ کیا ہم لوگوں میں اس بات کی بشارت نہ سنادیں؟ آپؐ نے فرمایا: جنت میں سو درجے ہیں وہ اللہ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے مقر کیے ہیں۔ دونوں درجوں کے درمیان اتنا فصل ہے جیسے آسمان و زمین کے درمیان، پس جب تم اللہ سے دعا مانگو تو اس سے فردوس طلب کرو کیونکہ وہ جنت کا افضل اور اعلیٰ حصہ ہے مجھے خیال ہے کہ آپؐ نے اس کے بعد یہ بھی فرمایا کہ اس کے اوپر صرف رحمن کا عرش ہے اور یہیں سے جنت کی نہریں جاری ہوئی ہیں۔ (بخاری)