پشاور دھماکے پر وفاقی و صوبائی حکومتیں اعتراف جرم کریں، سراج الحق

1067

پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے پشاورمسجد دھماکے کے بعد وہ تمام لوگ اپنی نااہلی اور ناکامی کا اعتراف کریں جو اس وقت کسی نہ کسی صورت میں ملک کو لیڈ کررہے ہیں۔

صوبائی دارالحکومت میں امیر ضلع بحراللہ ایڈووکیٹ اور سابق ایم پی اے حافظ حشمت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پشاور کے انتہائی حساس علاقہ، گورنر، وزیراعلیٰ، کورکمانڈر، آئی جی ہاؤسز کے درمیان میں اگر اللہ کا گھر محفوظ نہیں تو ملک میں اور کونسی جگہ محفوظ ہوسکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ یورپ میں اس طرح کا واقعہ ہوجاتا تو صدر، وزیراعظم تک مستعفی ہوجاتے، یہاں کوئی ذمہ داری قبول کررہا ہے نہ استعفیٰ دے رہا ہے۔ اس وقت ایک جماعت کا صدر ہے، دوسری کا وزیراعظم اور وزیرداخلہ اور تیسری کا وزیرخارجہ ہے، سب ڈھٹائی پر قائم ہیں، صرف آئی جی کی جانب سے نااہلی کا اعتراف حل نہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں اعتراف جرم کریں۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام ان کے درمیان سینڈوچ بن گئے ہیں، معصوم لوگوں کے گھروں میں قیامت صغریٰ بیت گئی۔ قوم، اوورسیز پاکستانی اور دنیا بھر کے مسلمان دل گرفتہ ہیں، ایک ایٹمی اسلامی ملک میں با صلاحیت فوج اور پولیس کے ہوتے ہوئے دشمن جس جگہ کو جس وقت چاہے ٹارگٹ کرتا ہے، گھر کے چوکیدار گھر میں محفوظ نہیں تو قوم، ملک اور سرحدوں کی حفاظت کیسے کریں گے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے 10سالہ دور میں خیبر پختونخوا میں امن اور ترقی کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، صوبہ لاوارث رہااور کرپشن عام اور بیڈ گورننس عروج پررہی۔ پی ٹی آئی کے بعد پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی حکومت بد سے بدتر کا تسلسل ہے۔قوم کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا،ملک کا ہر باشعور شخص سمجھتا ہے کہ ظلم پر خاموش رہا تو تاریخ اسے معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پشاور میں 8 فروری کو خیبر پختوانخوا بچاؤ امن مارچ کررہی ہے، جی ٹی روڑ پر مارچ میں انشاء اللہ ایک لاکھ لوگ شرکت کریں گے، خود مارچ کی قیادت کروں گا۔ پشاور اور کے پی کے شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اور بچوں کے تحفظ کے لیے مارچ میں شرکت یقینی بنائیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف اور استعمار کی غلامی کی ہتھکڑیاں عوام کو پہنائیں تو پی ڈی ایم اور پی پی کی اتحادی حکومت نے ان ہتھکڑیوں کے ساتھ قوم کے پاؤں میں بیڑیاں بھی ڈال دیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو ریلیف دینے کے دعوے کیے مگر خود عوام کو ہی تن کے کپڑے اور گھر کا سامان بیچنے پر مجبور کردیا۔

سراج الحق نے کہا کہ غریب تو کیا ایک خوشحال شخص بھی آٹا، چینی، گھی، پٹرول خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ بیڈ گورننس اور کرپشن عروج پر ہے، حکمرانوں کو بدامنی کی پروا ہے نہ مہنگائی کا غم، یہ مسلسل بڑی گاڑیوں، سرکاری پروٹوکول اور محلات کے مزے لے رہے ہیں۔ وہ حکمران کیسے ملک چلا سکتے ہیں جو خود سر سے پاؤں تک کرپشن میں ملوث ہوں، جن کے نام پانامہ لیکس، پنڈورا پیپرز اور نیب کی فائلوں میں ہیں، جنہوں نے اداروں کو تباہ کیا، معیشت برباد کی، غریبوں سے روٹی تک چھین لی۔

پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی لڑائی عوام کے لیے نہیں مفادات کے لیے ہے۔ پشاور جیسا ہولناک دھماکا ہوا تو حکمران طبقہ نے پرانے گھسے پٹے بیانات نئی تاریخ ڈال کر جاری کردیے، عوام اب ان کے جھوٹ اور بیان بازی سننے کو تیار نہیں، قوم کو حقیقی تبدیلی چاہیے اور یہ تبدیلی صرف جماعت اسلامی ہی لاسکتی ہے۔ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام ہے، ہم اس مقصد کے حصول کے لیے عوام سے تعاون کے طلبگار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مہنگائی، آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف اور فرسودہ نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے لاہور سے اسلام آباد تین روزہ مارچ کا آغاز کر رہی ہے، 10 فروری سے شروع ہونے والے مارچ کو تین فیزز (لاہور سے گجرانوالہ، گجرانوالہ سے گجرات اور گجرات سے اسلام آباد) میں مکمل کیا جائے گا جس کی قیادت بھی میں خود کروں گا۔

سراج الحق نے پریس کانفرنس کے دوران ایک بار پھر پشاور پولیس لائن مسجد دھماکہ کی پرزور مذمت کی اور اسے ظلم اور دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی دھماکہ کے شہدا کے بچوں کی مکمل کفالت کرے گی۔

انہوں نے اس موقع پر جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنوں کو دھماکا کی جگہ پر فوری پہنچ کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہونے پر خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا عوام سے رشتہ محبت اور بھائی چارے کا ہے، جو ہمیشہ قائم رہے گا، ہم قوم کو خدانخواستہ کسی بھی مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔