پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کے باعث چائے کی پتی کی قلت کا خدشہ

345

کراچی: ملک میں خام مال، دالوں اور اشیائے خور و نوش کے بعد اب چائے کی پتی کی قلت کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے خام مال اور اشیائے ضروریہ کے پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کلیئر کرنے کی اجازت کے باوجود جہاں اب بھی ہزاروں کنٹینرز پورٹ پر پھنسے ہیں انہی میں چائے کی پتی کے سیکڑوں کنٹینرز بھی شامل ہیں۔

اس سلسلے میں سابق چیئرمین پاکستان ٹی ایسوسی ایشن اور ایف پی سی سی آئی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر محمد شعیب پراچہ نے آنے والے دنوں میں چائے کی انتہائی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا ہے جس کی وجہ بندرگاہوں پر پھنسے تقریبا 250 کنٹینرز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے چیپٹر 84، 85 اور 87 کے درآمدی کنٹینرز کی اجازت دی تاہم اس میں چائے کی پتی شامل ہے یہ واضح نہیں، تاجروں کے احتجاج کے بعد اسٹیٹ بینک نے 180 دن کی تاخیر سے ادائیگی پر کنٹینرز ریلیز کرنے کی اجازت دی، تاہم چائے کی پتی کے فروخت کنندہ ادائیگی میں تاخیر کی اجازت نہیں دے رہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ مستقبل میں فروخت کنندہ آرڈر نہیں لیں گے۔

شعیب پراچہ نے کہا کہ جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمرشل بینکوں میں ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے اسوقت تک دارآمد کنندگان پر کروڑوں روپوں کا ڈیمریج اور کنٹینرز کے کرائے لگ چکے ہیں۔