مولانا حافظ عبدالرحمن مکی۔ بین الاقوامی دہشت گرد؟

560

ممتاز عالم دین بے مثال مقرر دانشور اور کالعدم دینی و فلاحی تنظیم جماعتہ الدعوۃ کے سیاسی و خارجہ کے امور کے نگران مولانا حافظ عبدالرحمن مکی کو انسداد دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک کمیٹی نے بین الاقوامی دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ مذکورہ کمیٹی میں یہ تحریک گزشتہ سال بھی پیش ہوئی تھی لیکن چین نے اس کی مخالفت میں ووٹ دے کر اسے منظور ہونے سے روک دیا تھا، اب کی دفعہ اس نے خاموشی اختیار کیے رکھی اور یہ تحریک منظور ہوگئی۔ مولانا عبدالرحمن مکی کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ چونکہ عالمی ادارے کی سطح پر کیا گیا ہے اس لیے حکومت پاکستان بھی اس کی پابندی کرے گی۔ فیصلے کے تحت مولانا مکی پر سفری پابندیاں عائد کردی گئی ہیں وہ بیرون ملک سفر نہیں کرسکتے اور نہ اندرون ملک اپنی مرضی سے کہیں آجا سکتے ہیں۔ ان کے بینک اکائونٹس اور اثاثے بھی منجمد کردیے گئے ہیں۔ سلامتی کونسل کی کمیٹی نے یہ وضاحت نہیں کی کہ مولانا مکی کو کس بنیاد پر بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا گیا ہے لیکن صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہ تحریک بھارت کی کوششوں سے پیش اور منظور کی گئی ہے جس کے نزدیک حافظ محمد سعید کے بعد مولانا مکی انتہائی ناپسندیدہ شخصیت ہیں۔ اس کے نزدیک جو اب بھی درپردہ مقبوضہ کشمیر میں جہادی سرگرمیوں کو سپورٹ کررہے ہیں، بھارت نے تو حافظ سعید کے سر کی قیمت بھی لگا رکھی ہے۔ واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے دبائو پر بہت عرصہ پہلے جماعت الدعوۃ اور اس کے فلاحی شعبے فلاح انسانیت فائونڈیشن پر پابندی لگادی گئی تھی اور حافظ سعید کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور یہ سلسلہ جوں کا توں قائم ہے۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کی فلاح اسکیمیں بند ہونے سے لاکھوں مریض علاج معالجے کی سہولتوں، یتیم بچے اور بیوہ خواتین ماہانہ کفالت اور معذور افراد ضروری سہولتوں سے محروم ہوگئے۔ کیا یہ سب لوگ دہشت گرد تھے جن کی فلاح انسانیت فائونڈیشن مدد کررہی تھی؟ جماعۃُ الدعوۃ کی کون سی سرگرمی ایسی تھی جس سے اس کی دہشت گردی ظاہر ہوتی تھی؟
اصل میں ان تنظیموں پر اس لیے پابندی لگائی گئی ہے کہ ان کو چلانے والے مقبوضہ کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی سے ہمدردی رکھتے تھے اور ماضی میں ایک جہادی تنظیم ’’لشکر طیبہ‘‘ سے وابستہ رہے تھے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں جب لشکر طیبہ پر پابندی لگی تو اس کا تنظیمی ’’ڈھانچہ‘‘ مقبوضہ کشمیر منتقل ہوگیا اور وہاں وہ دوسری جہادی تنظیموں کی طرح زیر زمین کام کرنے لگی اور پاکستان سے اس کا رابطہ منقطع ہوگیا۔ مقبوضہ کشمیر میں تمام رکاوٹوں کے باوجود آزادی کی مسلح جدوجہد جاری ہے اور وہاں لشکر طیبہ کو کشمیری مجاہدین ہی چلارہے ہیں لیکن بھارت سمجھتا ہے کہ اس کے کرتا دھرتا اب بھی حافظ سعید ہی ہیں۔ چنانچہ اس نے ایف اے ٹی ایف پر دبائو ڈال کر حافظ سعید کی آزادی سلب کرادی ہے اور وہ اس وقت زیر حراست ہیں، جبکہ جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کالعدم قرار دی جاچکی ہے۔ اس طرح پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ مولانا حافظ عبدالرحمن مکی پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن اب وہ بھی پابندی کی زد میں آگئے ہیں اور ان پر بین الاقوامی دہشت گرد ہونے کا ٹھپا لگادیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کا منشور مظلوم لوگوں کی مسلح جدوجہد آزادی کو جائز قرار دیتا ہے اس کے نزدیک یہ دہشت گردی نہیں بلکہ مظلوم و مغلوب قوموں کا حق ہے لیکن امریکا نے نائن الیون کے بعد مسلمانوں کی طرف سے ایسی ہر جدوجہد کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے۔ اس کے نزدیک ہر وہ مسلمان دہشت گرد ہے جو اپنے ملک کی آزادی کے لیے غاصب اور جارح قوت کے خلاف مسلح جدوجہد کررہا ہے، اسی بنیاد پر اس نے کشمیری مجاہدین کو بھی دہشت گرد قرار دے دیا ہے اور بھارت کی دلی خواہش پوری ہوئی ہے۔ وہ پوری دنیا میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دے کر بدنام کررہا ہے اور عالمی ادارے اس کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں۔ مسلمان اس صورت حال میں اپنے اندر احتجاج کا یارا بھی نہیں پاتے۔ وہ احتجاج کریں بھی کس سے اور ان کی سنے گا بھی کون؟ پوری دنیا تو استعماری طاقتوں کی ہمنوا بنی ہوئی ہے۔
مسلمان ملکوں کی تنظیم او آئی سی عالمی سیاست میں اپنا کوئی وزن نہیں رکھتی حالانکہ مسلمان ممالک اپنی اسٹرٹیجک پوزیشن اور مادی وسائل کے اعتبار سے بڑی اہمیت کے حامل ہیں لیکن امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کے شکنجے میں کسے ہوئے ہیں اور اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ کن قدم نہیں اُٹھا سکتے۔ پاکستان کی مثال ہمارے سامنے ہے، امریکا اسے افغانستان کی جارحیت میں بیس سال تک چٹائی کی طرح استعمال کرتا رہا۔ اس نے پاکستان کے انفرا اسٹرکچر اور اس کی معیشت کو سیکڑوں ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا اور بیس سال بعد اپنی ناکامی کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈال گیا۔ عرب ممالک جنہیں فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر غیر معمولی اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا، امریکا کی خوشنودی کے لیے اسرائیل اور بھارت سے تعلقات بڑھانے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایسے میں ایک حافظ عبدالرحمن مکی ہی کیا کوئی عالمی ادارہ پوری پاکستانی قوم کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دے دے تو تعجب نہیں ہونا چاہیے۔