یورپی یونین نے دھمکی دی ہے کہ ان کے ممالک میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کو اگر ان کے متعلقہ ممالک نے واپس نہیں لیا تو ان ممالک کے خلاف کارروائی کریں گے اور ان ممالک کے شہریوں کے لیے ویزوں وغیرہ کی سہولتوں پر پابندی لگادی جائے گی۔ ہر ملک کو اپنے شہریوں کے مفاد کی خاطر ایسے فیصلے کرنے کا حق ہے۔ لیکن یہی یورپی یورنین ذرا اپنے دوہرے معیار کی طرف دیکھے کہ اس کے تیسرے ملک میں قرآن پاک کی توہین کی گئی ہے۔ یہ یورپی یونین اس بارے میں بھی فیصلہ کرے کہ جن ممالک میں قرآن پاک کی توہین کی گئی ہے ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی۔ یہ کام تو درحقیقت اسلامی دنیا یا اسلامی ممالک کے حکمرانوں کا ہے کہ وہ ایسے ممالک کے خلاف ٹھوس کارروائی کریں۔ صرف ایک مرتبہ ان ممالک کا معاشی مقاطعہ اسلامی ممالک کردیں تو ان کا دماغ درست ہوجائے گا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے مسلم حکمراں ہی ایک ایک کرکے خود مغرب کی گود میں جابیٹھے ہیں۔ اگر او آئی سی صرف مسلم تاجروں سے اپیل کردے کہ وہ ایسے ممالک سے تجارت بند کردیں جہاں اسلامی شعائر، قرآن پاک، نبی مہربان یا مسلمانوں کی توہین کی جاتی ہے۔ یورپ تو غیر قانونی تارکین کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کے لیے متعلقہ ممالک پر پابندیوں کی دھمکی دے رہا ہے۔ لیکن ہماری مسلم یونین منہ میں گھونگھنیاں ڈالے بیٹھی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن جس ملک میں بھی داخل ہوتے ہیں یہ اس ملک کی سیکورٹی کی ناکامی ہے اس پر دوسروں کو الزام دینے کی ضرورت نہیں وہ اپنی سیکورٹی اور رویہ دونوں ٹھیک کریں۔