پنجاب میں عام انتخابات کیس،گورنر کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری اور الیکشن کمیشن نوٹس جاری

463

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف گورنر کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری اور الیکشن کمیشن نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں فریقین سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں ۔

پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف لاہورہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ گورنر پنجاب الیکشن کی تاریخ دینے کے پابند ہیں۔

جسٹس جواد حسن کی ہدایت پر تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے الیکشن سے متعلق آئین کا متعلقہ پیراگراف پڑھ کر سنایا۔ اسد عمر نے کہا کہ پیراگراف میں سیاسی انصاف کی اصطلاح میرے لیے بھی نئی ہے۔

جسٹس جواد حسن نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن نے خط لکھے، آپ کاموقف ہے کیا؟ عدالتی استفسار پر وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل کے لیے مہلت مانگ لی، انہوں نے کہا کہ ہفتے کو ہی کراچی سے لاہور آیا، مریم نواز بھی اسی وقت واپس پہنچی تھیں، میں آدھا گھنٹہ پھنسا رہا۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کی بات پر جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ پی ٹی آئی کامسئلہ نہیں ہے یہ پاکستانی عوام کا مسئلہ ہے ، یہ جمہوریت کامعاملہ ہے، ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے، برا حال ہے، کیاکررہے ہیں آپ لوگ؟ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں وفاقی حکومت کا وکیل ہوں، گورنر کا نہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ گورنر کا پرنسپل سیکرٹری کیوں نہیں آیا؟ گورنر پنجاب ادھرہیں بھی یا نہیں؟ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ تحریک انصاف کی درخواست میں اہم قانونی نکات اٹھا ئے گئے ہیں، عدالت عالیہ نے دونوں فریقین سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔

عدالت نے گورنر کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری اور الیکشن کمیشن نوٹس جاری کردیے، کیس کی مزید سماعت 3 فروری کو ہوگی۔