سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی

695

ڈنمارک کے انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے متنازع رہنما داسموس پلاڈون نے ترکیہ سفار خانے کے سامنے مظاہرے میں قرآن پاک اور ترکیہ کے پرچم کو نذرآتش کیا جس پر دنیا بھر کے ڈیڈھ ارب سے زائد مسلمان مشتعل ہوگئے ہیں اور یہ اقدام بلاشبہ دنیا کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان ایک ملعون کی اس گستاخی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب جو ساری دنیا کے لیے ہدایت اور روشنی ہے اور یہ کتاب اگر پہاڑ پر نازل کر دی جاتی تو پہاڑ بھی ریزہ ریزہ ہوجاتا۔ بدقسمتی سے مغرب ممالک میں اسلامو فوبیا خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے۔ قرآن پاک، نبی کریمؐ ودیگر مقدس ہستیوں کی توہین معمول بن چکی ہے۔ 57سے زائد اسلامی ممالک زبانی جمع خرچ کے سوا کوئی کام نہیں کرتے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی صرف قرار دادوں تک ہی محدودہے۔ مسلمان بے چارے چیختے چلاتے ہی رہ جاتے ہیں لیکن سیکولر قوتوں نے تو جیسے مسلمانوں کے ساتھ اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کریں۔
اسلامو فوبیا مغرب کے چہرے پر ایسا بد نما داغ ہے جو مٹایا نہیں جا سکتا۔ مہذب دنیا میں ایسے مکروہ اور قبیح اقدامات کی کسی بھی قیمت پرکوئی گنجائش نہیں ہے۔ عالم اسلا م اور مغربی دنیا میں خلیج پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف جب تک سخت کارروائی نہیں کی جائے گی اس طرح کے واقعات جنم لیتے رہے گے۔ اقوام متحدہ اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد بھی منظور کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود اس طرح کے قبیح فعل کا ہونا ایک المیہ ہے۔ مسلم حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ ایسے واقعات پر اپنے زندہ ہونے کا عملی ثبوت فراہم کریں اور جن ممالک میں اس طرح کی بے حرمتی کی جائے تو ان ممالک کا ہر طرح کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کیا جائے، ان ممالک کے سفیروں کو فوری طور پر بے دخل کیا جائے تو ایسے واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اسلام دشمن قوتیںچند ماہ بعد گستاخانہ اقدامات کے ذریعے مسلمانوں کو مشتعل کرتے ہیں۔ کبھی وہ شان رسالت میں گستاخی کرتے ہیں اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کرتے ہیں۔ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔ قرآن پاک اور پردے کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ مساجد کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور کہیں اذان پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
پوری دنیا میں خون مسلم پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر حل نہیں کیا جارہا ہے۔ افغانستان، عراق، شام میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا مارا گیا اور 57اسلامی ممالک کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے خاموش تماشائی بنے رہے۔ ہماری اس بے حسی اور بزدلی کا اسلام دشمن قوتوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور جب چاہتے ہیں وہ قرآن کی بے حرمتی کرتے ہیں شان رسالت کی گستاخی کرتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ انہیں کوئی روکنے اور ٹوکنے والا نہیں ہے۔ مسلمان چند دن چیخے چلائیں گے اور پھر تماشا ختم۔ ایسا لگتا ہے کہ انہیں مسلمانوں کی اس کمزوری کا علم ہوگیا ہے اور کوئی بھی معمولی آدمی اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور مسلمانوں کی مقدسات پر حملہ آور ہوتا ہے لادینی قوتیں، سیکولر لابی مسلمانوں کو چیک کرتی ہیں کہ یہ زندہ ہیں یا مر گئے ہیں ان میں دینی حمیت، غیرت باقی ہے یا پھر مسلم حکمرانوں کی طرح وہ بھی مر گئی ہے۔ مسلمانوں کے بے حس حکمرانوں کو اس طرح کے واقعات کی کوئی فکر نہیں ہے وہ اپنی خر مستیوں میں مگن ہیں اور عیاشیوں کے ریکارڈ قائم کیے جارہے ہیں۔ امریکا کی غلامی نے انہیں بزدل بنا دیا ہے ان میں اتنی ہمت اور جرأت بھی نہیں کہ وہ زبانی طور پر بھی احتجا ج کرلیں۔ امت مسلمہ ایک کرب میں مبتلا ہے۔ بے حس مسلم حکمرانوں نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ امت سراپا احتجاج ہے لیکن ان کے احتجاج سے ان بے حس قوتوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر جو کچھ دین اسلام کے خلاف کھیل کھیلا جا رہا ہے اس کے بڑے خطرناک نتائج برآمد ہوںگے۔ عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ وہ ان گھنائونی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کروائے اور اس میں ملوث عناصر کو عبرت ناک سزا دے تا کہ آئندہ کسی کو جرأت نہ ہوسکے کہ وہ کسی کے بھی مقدسات کی توہین نہ کرسکے۔ مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے فروعی، گروہی اور فرقہ وارنہ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک امت اور ایک آواز بن جائیں اور ان ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے جہاں مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کی جائے۔ اتحاد امت ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے مغرب کے اسلامو فوبیا کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور انہیں سبق بھی سیکھایا جا سکتا ہے۔ باقی بے حس اور بے حمیت حکمرانوں اور او آئی سی سے کسی بھی قسم کی امید رکھنا دیوانے کا خواب کے مترادف ہے۔ اسلام تمام مذاہب کے لیے عزت اور احترام کی تلقین کرتا ہے اظہار رائے کی آزادی کے نام پر قرآن اور مقدسات کی توہین اور بے حرمتی مسلمان کسی بھی قیمت پر برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ قرآن کی توہین کرنے والے پہلے بھی دنیا میں اللہ کے عذاب میں مبتلا ہوئے ہیں اور اب داسموس پلاڈون بھی اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکے گا اور سخت عذاب میں مبتلا ہوگا۔ دنیا کی عدالت تو اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی لیکن اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے اور اس پر ہم سب کا پختہ ایمان اور یقین ہے کہ اللہ اپنا بدلہ خودلینے والا ہے۔