اسرائیلی طیاروں نے جمعہ کی صبح غزہ پر 15 میزائل داغ دیے

803

غزہ: جنین کیمپ میں دس فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل نے غزہ پر ڈرونز اور لڑاکا طیاروں سے حملہ کردیا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے جمعہ کی صبح غزہ پر 15 میزائل داغے جس میں المغازی اور الزیتون مہاجر کیمپس کو نشانہ بنایا گیا۔

ان حملوں میں تاحال کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔اسرائیلی اور فلسطین کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کے بعد چین اور فرانس نے جمعہ کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ امریکا نے حسب معمول تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، سعودی عرب سمیت دیگرعرب اور اسلامی ملکوں نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

اسرائیلی جارحیت کے جواب میں فلسطینی تنظیموں کی جانب سے دو راکٹ داغے گئے جس پر اسرائیل کے سرحدی علاقے خطروں کے سائرن سے گونج اٹھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز(جمعرات کو) اسرائیلی فورسز نے جنین کیمپ پر دھاوا بولا تھا جس میں بزرگ خاتون سمیت 10 فلسطینی شہید اور 20 زخمی ہوئے تھے جن میں 4 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے، شہدا کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔قابض فوج نے جینین کے سرکاری ہسپتال پر بھی دھاوا بولا اور شعبہ اطفال پر دانستہ آنسو گیس پھینکی جس سے بچوں کا دم گھٹنے لگا۔

ظالم فورسز نے بجلی کی فراہمی منقطع کی اور ایمبولینسز تک کا راستہ روک لیا۔اسرائیلی جارحیت میں جانی نقصان کے باعث فلسطین میں تین روزہ سوگ منایا جارہا ہے، صدر محمود عباس نے حملے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینشن کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کو جنین کیمپ میں کیے گئے قتل عام کا حساب دینا ہوگا اور مزاحمت کاروں کی جانب سے ردعمل کی کاروائی میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔

حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ شیخ صالح العاروری نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کا عزم قابض فوج کے جرائم سے زیادہ مضبوط ہے، ایسی کاروائیوں سے ان کی مزاحمت نہیں ٹوٹ سکتی، العاروری نے مزاحمتی تحریک پر پر زور دیا کہ وہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیں اور تمام دستیاب وسائل سے قابض افواج کا مقابلہ کریں۔

سعودی عرب نے فلسطینی شہر جنین اورکیمپ پر اسرائیلی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم کرانے میں کردار ادا کرے۔

فلسطین میں مقبوضہ بیت المقدس میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے اعلی مندوب نے ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران نو فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد تشدد کے جاری سلسلے پر شدید تشویش پر مبتلا ہیں ۔ انہوں نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعے سے وہ شدید پریشان اور غمزدہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس سال کے

آغاز سے، ہم مسلسل تشدد اور دیگر منفی رجحانات کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو 2022 کی خصوصیت رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید جانی نقصان کو روکنے کے لیے کشیدگی کو فوری طور پر کم کرنے پر زور دیا۔انہوں نے اسرائیلی حکام دونوں پر زور دیا کہ وہ امن بحال کریں اور مزید تشدد سے گریز کریں۔

اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر، او سی ایچ اے نے فلسطینی سرزمین پر کام کرنے والے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر وہاں کے تقریبا 1.6 ملین کمزور لوگوں کی مدد کے لیے 502 ملین ڈالر کی اپیل بھی شروع کی،سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جنین شہر اور کیمپ میں اسرائیلی کارروائی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

سعودی عرب نے عالمی برادری کو زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جانب سے فسلطینی علاقوں میں پیش قدمی، جارحیت اور غاصبانہ قبضے کے خلاف اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہے،فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی منظم کارروائی میں نو فلسطینیوں کی شہادت کے بعد امریکا نے فریقین سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ترکیہ نے فلسطین میں اسرائیلی فائرنگ کی مذمت کی ہے جس میں 9فلسطینی شہید ہوئے ۔

چینی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہاکہ یہ اسرائیل کی انسداد دہشت گردی کی کارروائی تھی جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ اس طرح کے حملوں اور اشتعال انگیزیوں سے باز رہے،ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جنین کیمپ کے دلخراش اور ہولناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جنین کیمپ کے دلخراش اور ہولناک واقعہ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا کہ عالمی ادارے اور اسلامی ممالک جنین کیمپ میں صیہونی حکومت کی جانب سے وحشیانہ جارحیت اور قتل عام کا فوری طور پر نوٹس لیں۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ جنین میں استقامتی محاذ ڈٹا ہوا ہے اور اسے کوئی بھی پیچھے نہیں دھکیل سکتا۔

پاکستان نے کہا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کو خودارادیت کے حق کے استعمال کا موقع فراہم کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ترجیحی مقصد ہونا چاہئے۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ہونے والے ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو گزشتہ 70 سال سے خارجی تسلط اور دھونس، دبائو کے باعث ان کے حقوق نہیں دیئے جا سکے۔

منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمگیر پاسداری کو یقینی بنانے میں اپنی ناکامی کی وجہ سے پائیدار عالمی امن بحال کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا،امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن آئندہ ہفتے مصر، مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اسرائیلی آپریشن کے نتیجے میں تشدد کے خاتمے پر زور دیں گے۔