قال اللہ تعالیٰ وقال رسوال اللہﷺ

443

(پس آج یہ رحمت اْن لوگوں کا حصہ ہے) جو اِس پیغمبر، نبی امی کی پیروی اختیار کریں جس کا ذکر اْنہیں اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا ملتا ہے وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے، ان کے لیے پاک چیزیں حلال او ر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے، اور ان پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو اْن پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے لہٰذا جو لوگ اس پر ایمان لائیں اور اس کی حمایت اور نصرت کریں اور اْس روشنی کی پیروی اختیار کریں جو اس کے ساتھ نازل کی گئی ہے، وہی فلاح پانے والے ہیں۔ (سورۃ الاعراف:157)

عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے مصعب بن سعد بن ابی وقاص نے کہ سعد ؓ پانچ باتوں کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی کریم ؐ کے حوالہ سے ذکر کرتے تھے کہ نبی کریمؐ ان سے پناہ مانگنے کا حکم کرتے تھے کہ: اللہم انی اعوذ بک من البخل، واعوذ بک من الجبن، واعوذ بک الی ارذل العمر، واعوذ بک من فتنۃ الدنیا یعنی فتنۃ الدجال واعوذ بک من عذاب القبر ’ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے، اس سے کہ بدترین بڑھاپا مجھ پر آ جائے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ سے، اس سے مراد دجال کا فتنہ ہے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے‘‘۔ (بخاری)