سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کی تحقیقات کیلیے پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

475
control room

اسلام آباد:الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے دائر پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور نے دوران سماعت اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت عظمیٰ نے تمام سیاسی پارٹوں کی فنڈنگ کی چھان بین کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ پانچ برس تک کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ہو سکتی ہے۔

پی ٹی آئی وکیل کے مطابق کمیشن پولیٹیکل فنانس ونگ کی رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کے کھاتوں میں بے ضابطگیاں ہیں۔الیکشن کمیشن نے 19 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں نے جواب دے دیا ہے، انہیں سن لیں گے لیکن جو سیاسی جماعتیں جواب نہیں دے رہیں، ان کا حقِ دفاع آج ختم کردیں گے۔

درخواست کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے درخواست میں عمومی الزامات عائد کیے ہیں۔جماعت اسلامی کے اکاؤنٹس پر کوئی ٹھوس اعتراض نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی دوسروں کو ٹھیک کرنے کے بجائے خود کو ٹھیک کرے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا یہ اچھا نہیں ہوگا کہ سب ٹھیک ہو جائیں؟۔

وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف الزامات واضح تھے، جس پر اسکروٹنی ہوئی۔

مسلم لیگ ن کے وکیل نے کہا کہ اکاؤنٹس کی چھان بین کرنا الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے۔کوئی سیاسی جماعت درخواست دائر کرکے دیگر کو بدنام نہیں کر سکتی۔اکبر بابر پی ٹی آئی کے اپنے رکن تھے، جنہوں نے فنڈنگ کے خلاف درخواست دی۔فارن فنڈنگ سیاسی لفظ ہے، دراصل کیس ممنوعہ فنڈنگ کا ہوتا ہے۔الیکشن کمیشن ریگولیٹر ہے، جسے بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔