پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائبیٹک سوسائٹی کی جانب سے پاکستان بھر کے گیارہ شہروں میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق 25 سو افراد کا باڈی ماس انڈیکس چیک کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ ان شہروں کے 88 فی صد سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ خبر کے مطابق اسلام آباد کے 95 فی صد افراد موٹاپے کا شکار ہیں، جبکہ پنجاب کے تمام شہروں کے بھی 95 فی صد افراد موٹاپے کا شکار ہیں، کراچی میں تقریباً 84 فی صد افراد جبکہ کوئٹہ میں 73 فی صد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ یہ ایک تشویش ناک خبر ہے جسے ہر شخص اور خاندان کو سنجیدہ لینا چاہیِے۔ ہمارے یہاں علاج معالجہ کی صورتِ حال پہلے ہی خراب ہے۔ موٹاپا متعدد سنگین بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے، بشمول ٹائپ 2 ذیابیطس، دل کی بیماری، فالج… یہاں تک کہ ایک بڑی تعداد کئی قسم کے کینسر میں بھی مبتلا ہوجاتی ہے۔ اسی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ موٹاپے کے شکار 28 فی صد افراد بلڈ پریشر، جبکہ 21 فی صد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھے۔ یہ صورتِ حال اور رپورٹ تشویش میں مبتلا کرتی ہے اور اِس کے افراد، خاندانوں اور پورے معاشرے کے لیے تباہ کن نتائج ہوسکتے ہیں۔ موٹاپے اور اس سے متعلقہ بیماریوں سے بچنے کا سب سے موثر طریقہ صحت مند طرزِ زندگی کو برقرار رکھنا ہے۔ اس میں متوازن غذا کھانا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، اور غیر صحت بخش عادات جیسے سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا شامل ہے۔ ماہرینِ صحت کا یہ مطالبہ بجا ہے کہ حکومت موٹاپے کے تدارک کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنائے اور فوری طور پر غذائی عادات کو درست اور جسمانی کھیل کود اور ورزش کو فروغ دینے کے اقدامات کیے جائیں، جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لیے عوامی بیداری مہم چلائی جائے تاکہ ملک میں وقت سے پہلے ہونے والی اموات اور بیماریوں کی وجہ سے معذوری کی شرح میں کمی لائی جا سکے۔