اعلان کراچی

684

مزار قائد کے پہلو میں وسیع وعریض جناح گراونڈ آج اپنے تنگی دامن کا منظر پیش کررہا تھا۔ عوام کا ٹھاٹیں مارتا سمندر اور نوجوانوں کے فلک شگاف نعروں سے قریب ہی استراحت فرمانے والے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی روح کو بھی سکون اور چین مل رہا ہو گا کہ آج ان کا شہر ایک نئی کروٹ لے رہا ہے اور شہر کراچی ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔ بلاشبہ جماعت اسلامی نے اس شہر کی بقا وسلامتی اور اس کے تشخص کی بحالی کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ حقوق کے نام پر چلائی جانے والی تحریک کراچی کے عوام کی سب سے بڑی غاصب بن گئی اور ان کے مظالم نے تو نازیوں کے ظلم کو بھی شرما دیا تھا۔ تحریک پاکستان کی اولاوں کے نام پر آواز بلند کرنے والوں نے تحریک پاکستان کی اولادوں کے منہ پر کالک مل دی گو کہ اس کالک کو مٹانے میں آج 35سال کا عرصہ بیت گیا اور ہماری دونسلیں جوان ہوگئی اور ان کے لائے ہوئے کلچر لوٹ مار، دہشت گردی، خانہ جنگی نے پورے شہر کا نقشہ بدل دیا۔ جو لوگ کل تک سائیکلوں پر گھومتے تھے آج ان کے پاس لینڈ کروزروں کی لائن لگ گئی اور کوئی بھی رہنما ارب پتی سے کم نہیں تھا اور دوسری جانب کراچی کا مظلوم شہری در بدر کی ٹھوکریں کھا رہا تھا اور ’’اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘‘ کے مصداق تباہی اور بربادی ہی ان کا مقدر ٹھیری۔ پہلے تو آٹے میں نمک کے برابر ہی کراچی والوں کو جیسے تیسے سرکاری نوکریاں مل ہی جاتی تھی ان کی نااہلی سے کراچی کے مظلوم شہری اس سے بھی گئے۔ کراچی کے جعلی ڈومیسائل پر کراچی کے باہر کے لوگ بھرتی ہوجاتے ہیں اور کراچی کا پڑھا لکھا نوجوان چنگ چی رکشے چلانے پر مجبور ہوگیا ہے۔ کراچی میں ہونے والا ترقیاتی کام کرپشن کی نظر ہوگیا اربوں روپے کا بجٹ خرچ کاغذوں میں توخرچ ہو رہا ہے لیکن عملی طور پر تعمیر وترقی کہی نظر نہیں آتی۔ نہ اس شہر میں نکاسی آب کا کوئی نظام ہے نہ ہی پینے کا صاف پانی، نہ ہی ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام ہے۔ وفاق ہو یا پھر صوبہ سب نے اس شہر کو لوٹا اور تباہ کیا ہے اور سب اس لوٹ مار اور تباہی میں برابر کے شریک ہیں۔ ظلم کی بھی ایک حد ہوتی ہے اور عرش والے کو جب جوش آتا ہے تو پھر وہ فرش کے سارے خدائوں کو وہ نشان عبرت بنا دیتا ہے۔ اس کی واضح مثال ایم کیو ایم کی صورت میں سب کے سامنے ہیں۔ گزشتہ دنوں نشتر پارک میں خواتین کے جلسے نے ان کی اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی آنکھیں کھول کر رکھ دی ہیں۔ پوری طاقت، قوت اور پیسہ خرچ کرنے کے باوجود ایم کیو ایم دو ہزار سے زیادہ خواتین کو جمع نہیں کر سکی اور ان کی غنڈہ گردی، دھونس سب دھری کی دھری رہے گئی اور اس عمل سے صاف ظاہر ہوگیا کہ اہل کراچی اب ان کی کسی دھونس میں آنے والے نہیں ہیں۔
15جنوری کے بلدیاتی انتخابات کے اعلان نے تو ان کی دوڑیں لگا دی ہیں اور ایم کیو ایم اور ان کے بہی خواہ کسی بھی قیمت پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتے اس کے لیے انہوں نے الیکشن کمیشن اور عدالت سے بھی رجوع کیا اور وفاق کو بھی حکومت سے علٰیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دی اور ان بلیک میل کیا لیکن ہر جگہ سے انہیں سفید جھنڈی دکھائی گئی جس پر ان کے اوسان خطا ہوتے جارہے ہیں اور اب یہ بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرانے کے لیے سازشوں میں مصروف ہیں۔
جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے جناح گراونڈ پر سیاسی طاقت کا مظاہرہ اور جلسہ عام میں اعلان کراچی چارٹر کا اعلان کراچی کی سیاست کا رخ تبدیل کر رہا ہے۔ بلاشبہ جماعت اسلامی کا اعلان کراچی جلسہ عام سے طویل عرصے کے بعد کراچی میں سیاسی گہماگہمی کا نظارہ عملی طور پر دیکھنے میں آیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن جس طریقے سے ’’حق دو کراچی کو‘‘ مہم چلا رہے ہیں اس نے انہیں پورے شہر کا گرویدہ بنا دیا ہے۔ جماعت اسلامی سے زیادہ تو عام لوگ حافظ نعیم الرحمن سے محبت کرتے ہیں اور انہیں اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ شہر میں ہر شخص کہ لب پر یہ ایک بات ہے کہ ’’حافظ نعیم الرحمن کو اب کراچی کا میئر بنانا ہے‘‘ بلاشبہ جماعت اسلامی کا کراچی کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ہے۔ جماعت اسلامی نے گزشتہ تین سال سے جس برق رفتاری کے ساتھ کراچی کے مظلوم عوام کے حقوق کی جنگ لڑی ہے اس نے بلاشبہ کراچی کے لوگوں کے دلوں کو جیت لیا ہے۔ کے الیکٹرک کی ناک میں اگر کسی نے نکیل ڈالی تو وہ جماعت اسلامی ہی تھی۔ اسی طرح نادرا میں مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے بہاری شہری اور پاکستانی بنگالی باشندوں کے شناختی کارڈ بنوا کر انہیں قومی شناخت دلوائی، واٹر بورڈ، بحریہ ٹائون، بدامنی، سڑکوں کی تعمیر کون سا مسئلہ ہے جو جماعت اسلامی نے نہیں اٹھایا۔ ابھی ان کے پاس کوئی اختیار نہیں لیکن ’’بنو قابل پروجیکٹ‘‘ کے ذریعے کراچی کے 25ہزار نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے ٹیسٹ لیکر اور انہیں تربیت کے بعد روزگار پر لگایا جا رہا ہے۔
اعلان کراچی جلسہ عام کا پیش کردہ چارٹر کراچی کے مظلوم عوام کی آواز ہے اور تین کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کے مطالبات ہیں اعلان کراچی کے وژن 2027.2023 کے اہم نکات میں 15جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں رینجرز اور فوج کے اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشن کے باہر تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کراچی کو میگا سٹی کی خصوصی حیثیت دینے اور بااختیار بلدیاتی نظام دینے اور کراچی کو سہولتیں فراہم کرنے والے تمام اداروں کو بلدیہ عظمیٰ کے ماتحت کرنے، کراچی میں فوری طور پر درست مردم شماری کیے جانے اور مردم شماری کے لحاظ سے کراچی کی قومی، صوبائی اسمبلیوںکی نشستیں اور یونین کونسلوں کی تعداد متعین کی جائے۔ کوٹا سسٹم فوری طور پر ختم کیا جائے اور ہر سطح پر داخلے اور نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔ کراچی کے اداروں میں مقامی افراد کو اسامیوں پر تعینات کیا جائے۔ شہر میں روز بروز بگڑتی ہوئی امن وامان کی صورتحال اور رہزنوں ڈکیتوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل عام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی پر حکومت شہریوں کو اسلحہ لائسنس فراہم کرے تاکہ کراچی کے شہری اپنی حفاظت خود کریں۔
جماعت اسلامی کراچی کے جلسۂ عام اس بات کا واضح اعلان ہے کہ کراچی اپنے اصل کی جانب پلٹ رہا ہے۔ کراچی دشمن قوتوں کی جوڑ توڑ کی سیاست اب ناکام ہوگئی ہے۔ کراچی کے شہریوں کو اب اپنے دوست دشمن کی اچھی طرح پہچان بھی ہوگئی ہے۔ نفرت اور غنڈہ گردی کی سیاست کو اس شہر کے لوگوں نے ہمیشہ کے لیے دفن کردیا ہے اور یہ شہر اب جگمگائے نورلاالہ سے۔