سراج الحق کا مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان

1226
Islamic system

اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بدترین مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کر دیا۔

منصورہ میں مرکزی قائدین سے گفتگو اور تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز میںاتوارسے آٹے کی قلت، چکن، گھی، چینی، دالوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں کے خلاف مظاہرے کرنے کی ہدایات جاری کیں اور عوام سے احتجاج میں بھرپور شرکت کی اپیل کی۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ایکسپوز ہو گئے، ثابت ہو گیا کہ ٹرائیکا کی پوٹلی میں مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں۔تینوں اپنی ناکامی کا اعتراف کریں، ٹرائیکا تسلیم کرے کہ ان کے ہاں اسکینڈلزاور گالم گلوچ کی سیاست کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو آزمائی ہوئی پارٹیوں سے جان چھڑانا ہو گی۔ لوگ اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں، پاکستان اور کرپٹ سسٹم کے رکھوالے ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔جماعت اسلامی ہی عوام کی واحد ترجمان ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ لوگ ہر شہر میں آٹا خریدنے کے لیے لائنوں میں لگے ہیں، بے حس حکمرانوں کو رتی برابر فرق نہیں پڑ رہا، یہ اپنی عیاشیاں، پروٹوکول، اللے تللے کم کرنے کو تیار نہیں،ساتھ ساتھ لوگوں کی محرومیوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔کوئی کہتا ہے مرغی نہ کھا تو دوسرا درس دیتا ہے ٹماٹر استعمال نہ کرو یا چینی چھوڑ دو۔

انہوں نے کہا کہ ان نام نہاد بڑوں نے قرضے ہڑپ کیے، اپنی جائدادیں اور دولت بنائی، انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں۔یہ ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں۔کرپٹ حکمران ٹولے کی ناجائز دولت قومی خزانے میں جمع ہو جائے تو ملک کا قرضہ اتر سکتا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمران جماعتوں نے مل کر احتساب کے عمل کو دفن کیا، یہ کرپشن ختم کرنے کو تیار ہیں نہ سودی معیشت سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ فرسودہ نظام اور اسٹیٹس کو کا تسلسل ان کے فائدے میں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا فیڈر پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے منہ میں ہے اور یہ تینوں اپنی سیاست کے لیے اسٹیبلشمنٹ ہی پر انحصار کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائیکا کی پالیسیاں یکساں ہیں، ان کی لڑائی صرف ذاتی مفادات کی حد تک ہے۔ملک میں آئی ایم ایف کا بائیسواں پروگرام جاری ہے جس کی نویں قسط کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ترلے ہو رہے ہیں۔ حکمران بتائیں کہ ماضی کے اربوں ڈالرز کے سودی قرضوں کا کیا بنا؟ حد یہ ہے کہ حکمران اب بھی آئی ایم ایف ہی کو نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقہ درآمدی کنسائمنٹ کی کلیئرنس میں مشکلات کے باعث شدید پریشان ہے۔لوگوں کے کاروبار اجڑ گئے، ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے کراچی میں ہزاروں کنٹینرز سمندر میں ہیں۔ایل سی کھلتی بھی ہے تو ڈالر دستیاب نہیں۔ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ ہو رہی ہے، اس کے نرخ بے قابو ہوچکے ہیں، جس پر وزیرخزانہ کے نام نہاد دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

سراج الحق نے کہا کہ معیشت بہتر ہوئی نہ ڈالر کے ریٹ کم ہوئے۔خزانہ خالی اور کشکول مشن جاری ہے۔ مسائل کا واحد حل اسلامی نظام ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی ملک میں حقیقی احتساب، عدل و انصاف کا بول بالا اور قانون کی بالادستی قائم کر سکتی ہے۔ آزمائی ہوئی جماعتیں آئندہ سو برس بھی حکمران رہیں تو بہتری نہیں آئے گی۔ قوم آئندہ نسلوں کو استعمار اور اس کے وفاداروں کی غلامی سے نجات دلانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔