ٹیکنالوجی کی دنیا میں تیزی سے بڑھتا نیا بحران سر اٹھانے کو تیار

1275

برمنگھم: ٹیکنالوجی کی دنیا میں تیزی سے بڑھتا ہوا ڈیجیٹل ڈیٹا دنیا کو اسٹوریج کے بحران میں دھکیل کے لیے تیار ہو رہا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 2025ء تک صارفین کے ڈیٹا میں 300 فی صد تک اضافہ متوقع ہے اور اس مقدار کو ذخیرہ کرنے کے لیے کلاؤڈ میں مطلوبہ گنجائش موجود نہیں۔

برطانیہ کی ایسٹن یونیورسٹی کے محققین نے اس سلسلے میں انتباہ جاری کیا ہے۔ ماہرین اس کوشش لگے ہوئے ہیں کہ ڈیٹا کے لیے ایک ایسا طریقہ کار وضع ہو جس میں مزید سرور شامل نہ ہوں کیوں کہ یہ سرور دنیا کی سالانہ بجلی کی پیداوار کا 1.5 فی صد حصہ استعمال کرتے ہیں۔

مسئلے سے نمٹنے کے لیے محققین کی ٹیم ایک نئی ٹیکنالوجی بنا رہی ہے تاکہ ایسی سطحیں متعارف کرائی جائیں جو 5 نینو میٹرز سے کم کی چوڑائی رکھنے والے چینلز پر مشتمل ہوں۔

منصوبے کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر میٹ ڈیری کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ڈیٹا اسٹوریج ٹیکنالوجی میں بہتری لائے بغیر نئے ڈیٹا سینٹر بنانا کارگر حل نہیں ہے، ڈیٹا اسٹوریج کے بحران کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا ان امور کا تقاضا کر رہی ہے جن سے بہتر ڈیٹا اسٹوریج کے حل سامنے آئیں۔

دنیا اس وقت ڈیجیٹل طرز زندگی میں جی رہی ہے جس سے بڑی مقدار میں ڈیٹا وجود میں آرہا ہے۔ انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019ء میں عالمی سطح پر ڈیٹا کا حجم 45 زیٹا بائٹ (ایک زیٹا بائٹ 10 کھرب گِیگا بائٹ کے برابر ہوتا ہے) تھا لیکن 2025ء تک یہ بڑھ کر 175 زیٹا بائٹ تک پہنچ جائے گا۔