اوپیک پلس اپنے فیصلوں میں سیاست کوملحوظ نہیں رکھتا،سعودی عرب

3081
nurses deported

ریاض:سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان بن عبدالعزیز نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اوپیک پلس کے رکن ممالک فیصلہ سازی کے عمل، اپنے تخمینے اور پیشین گوئی میں سیاست کو خاطرمیں نہیں لاتے ہیں۔

ان کاکہناتھا کہ میں نے کئی باراس بات پرزوردیا ہے، اوپیک پلس میں ہم سیاست کو اپنے فیصلہ سازی کے عمل سے باہررکھتے ہیں، ہمارے جائزے اور پیشین گوئی میں سیاست نہیں ہوتی اور ہم صرف مارکیٹ کے بنیادی اصولوں پرتوجہ مرکوز کرتے ہیں۔

شہزادہ عبدالعزیزنے  بتایا کہ اس عمل سے ہمیں زیادہ معروضی انداز میں اور زیادہ وضاحت کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے میں مدد ملتی ہے اور اس کے نتیجے میں ہماری ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے۔انھوں نے یوکرین کے بحران کوایک مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے آغاز میں بعض نے تیس لاکھ بیرل یومیہ سے زیادہ کی مارکیٹ میں کھپت کم ہونے کے بڑے نقصانات کی پیشین گوئی کی تھی جس کی وجہ سے گھبراہٹ اورانتہائی عدم استحکام کی کیفیت پیدا ہوئی ۔اس وقت ، بہت سے لوگوں نے اوپیک پلس پرالزام عاید کیا تھا کہ وہ اس اتارچڑھا کے پیچھے کارفرماہے اور بحران کا بروقت جواب نہیں دے رہا ہے لیکن ان متوقع نقصانات نے کبھی عملی جامہ نہیں پہنا تھا۔