اسلام آباد ہائیکورٹ: نور مقدم قتل کیس میں  فوٹیجز کا جائزہ لینے کا فیصلہ

610

اسلام آباد : ہائی کورٹ نے  نور مقدم قتل کیس میں کل اِن کیمرہ کارروائی میں واقعے کی دستیاب سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سزا یافتہ مجرمان کے کردار کا تعین کیا جا سکے۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژن بینچ نے نور مقدم قتل کیس میں سزا کیخلاف مجرموں کی اپیلوں پر سماعت کی۔

مرکزی عدالت میں مجرم ظاہر جعفر اور شریک مجرم افتخار کے وکلا دلائل مکمل کر چکے جب کہ سزا یافتہ مجرم مالی جان محمد کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل مکمل کیے۔ انہوں نے کہا یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ وقوعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ۔

نور مقدم کے والد اور کیس  کے مدعی شوکت مقدم  کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پوری سی سی ٹی وی ریکارڈ پر موجود ہے۔ اس پر عدالت نے قرار دیا کہ جمعرات کے روز سی سی ٹی وی فوٹیج کل کمرہ عدالت میں چلائی جائے گی۔ اس دوران کارروائی ان کیمرہ  ہو گی اور متعلقہ وکلا کے سوا کسی کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔