پاکستان کو غذائی قلت کے تین گنا بوجھ کا سامنا

548
malnutrition

اسلام آباد: وزارت نیشنل فوڈ  سیکورٹی  نے کہا ہے کہ حکومت غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازی سمیت اہم  انتظامی قدامات کر رہی ہے،ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کو غذائی قلت کے تین گنا بوجھ کا سامنا ہے جس سے ملکی  آبادی خاص طور پر 5سال سے کم عمر کے بچے، تولیدی عمر کی خواتین اور نوعمر افراد سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

حکومت اپنے ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر غذائی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور  پالیسی سازی   کی سطح پر کئی اقدامات کیے گئے ہیں، ان خیالات کا اظہار  مقررین نے  ملک میں  غذائی قلت کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر اکمل صدیق نے ایک عملی شیڈول کی ضرورت اور اہمیت اور پبلک، پرائیویٹ اور ترقیاتی شعبوں میں اسٹیک ہولڈرز کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غذائیت کی کمی بہت سے عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے جس میں غذائی کمی، خوراک کا عدم تحفظ، کھانا کھلانے کے طریقوں، صحت کی دیکھ بھال تک رسائی، پانی کی فراہمی اور صفائی، تعلیم اور غذائیت سے متعلق آگاہی، بیماریاں اور سماجی ثقافتی عوامل شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ملٹی سیکٹرل نیوٹریشن اسٹریٹیجی (PMNS)کو مختلف شعبوں اور اداروں کے کردار اور ذمہ داریوں کے تعیں کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ غذائی قلت کے انسانی، سماجی اور معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے ثابت شدہ کامیاب غذائی اقدامات کو تیار  لاگو کرنے کے مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکے، حکومتی اقدامات کے فوائد کو بڑھانے کے لیے  کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کے لیے گلوبل اسکیلنگ اپ نیوٹریشن (SUN)تحریک میں شامل ہوئی ہے ۔ وفاقی سطح پر پالیسی کی منصوبہ بندی اور کثیر شعبہ جاتی حکمت عملی کے لیے ایک اعلی سطح کا نیشنل نیوٹریشن فورم (NNF)قائم کیا گیا ہے۔