…سر اٹھا کر جینے کا پیغام

570

قطر استعارہ بن گیا ہے.. ڈٹ جانے کا… قطر نے پیغام دیا ہے… ’’امید کا‘‘، ’’صبحِ نو‘‘ کا…
فیفا ورلڈ کپ اور اس کی تقریبات آنکھوں کا سرور اور دل کا نور بن گئیں فی الحقیقت ہم جیسے مسلمان کبھی ان کی تفصیلات کے قریب بھی نہیں پھٹکے تھے مگر اب عالم یہ ہے کہ کروڑوں شائقین ہر آنے والی ویڈیو کو بہت بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا کے تمام ذرائع پر شیئر کررہے ہیں خواہ وہ افتتاحی تقریب میں تلاوتِ قرآن کا روح پرور منظر ہو، اذان کے دوران ساکت ہوجانے والا مجمع یا جمعے کی باجماعت نماز کا لہو گرما دینے والا نظارہ… فی الحقیقت دنیا بھر کے کروڑوں مسلمان ایسے مناظر کو دیکھ کر سجدہ ریز ہوجاتے ہوں گے۔ پورے عالم میں پھلتی پھولتی بے راہ روی اور حیا سوزی پر مبنی تصورات و خیالات جنہوں نے مسلم ممالک کو اپنی سرگرمیوں کا خصوصی ہدف بنایا ہوا ہے اور ان کے نتیجے میں مسلمانوں میں پھیلتی ہوئی ناامیدی اور دم توڑتے ہوئے عزائم کے اس ماحول میں فی الحقیقت روحوں کو جلا بخشنے کے لیے ایسے ہی روح پرور نظاروں کی ضرورت تھی۔
حجازِ مقدس جس کے تصور ہی سے اربوں مسلمانوں کے دل روحانی تسکین پاتے تھے، جب ولی عہد محمد بن سلمان نے وہاں کا اقتدار سنبھالا تو اصلاحی تحریک کا آغاز کر کے ایسے اقدامات کیے جن سے سعودی عرب کا اسلامی شخص بری طرح مجروح ہوا۔ اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو ان اقدامات نے شدید غم و غصّے سے دوچار کیا۔ سینما گھر اور مخلوط تقریبات کی اجازت کے علاوہ خواتین کے حجاب پر سے پابندی ہٹائی گئی۔ دورانِ نماز کاروبار کھلا رکھنے کی اجازت دے دی گئی۔ اس کے ساتھ خواتین کو ہر ادارے کی زینت بنانے کا کام شروع کرکے دنیا کو اپنے لبرل ہونے کا پیغام دیا گیا۔
چند سال قبل قطر کو دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کے الزام سمیت دیگر بہت سے الزامات کے نتیجے میں عرب دنیا میں تنہا کردیا گیا۔ دھمکی یہ تھی کہ یا تو ہماری شرائط مانو یا تنہا زندگی گزارو… قطر نے اصولوں پر سمجھوتا کرنے سے انکار کردیا اور نئے دوست بنا کر ترقی کے سفر پر گامزن رہا۔ سال 2022 میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا تاج سر پر رہا اور اس یادگار موقعے کو قطری حکومت نے اپنی اصول پسندی اور دین ِ اسلام سے محبت کے مظاہروں کے ساتھ ہمیشہ کے لیے تاریخ پر ثبت کردیا۔ قطری حکومت نے کم و بیش 229 ملین ڈالر سے زاہد رقم اس ٹورنامنٹ کی تیاریوں اور انتظامات پر لگائی۔ بہت بڑی تعداد میں folding stadium تیار کیے گئے۔
بڈ وائزر کمپنی (Bud weiser) جو ہر ٹورنامنٹ کے لیے ساڑھے سات کروڑ ڈالر اسپانسر شپ دیتی ہے مگر اس کمپنی کی جانب سے لگائے گئے بینرز اور ٹینٹ صرف اس بنا پر ختم کردیے گئے کہ یہ بہت سی اسلامی شعائر سے ٹکراتے تھے۔ شراب نوشی، فحش لباسی اور ہم جنس پرستی کا جھنڈا لانے کو ممنوع قرار دیا گیا اور ان ایشوز پر آخری روز تک فیفا منتظمین اور قطری حکومت کے مابین مذاکرات ہوتے رہے۔ مگر قطری حکومت کا اس تمام تر دباؤ کے سامنے ایک ہی ٹھوس جواب تھا۔ ’’ہم 28 روز کے لیے اپنی اقدار و روایات نہیں بدل سکتے‘‘۔ قطری حکومت کے اس انکار نے حقیقتاً اربوں مسلمانوں کے دل جیت لیے۔ ان مسلمانوں میں غزہ کے وہ مظلوم مسلمان بھی شامل ہیں جن کی سپورٹ کے لیے اونچی عمارات پر قطری حکومت کی جانب سے بل بورڈز لگا کر دنیا بھر سے جمع ہونے والوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے ’’الغزہ فی قلوبنا‘‘ (غزہ ہمارے دلوں میں ہے)۔ فیفا کی تاریخ میں پہلی بار کسی رقص و سرود کے بجائے تلاوتِ قرآن سے تقریب کا آغاز کروا کر ایک جانب لاکھوں کروڑوں شائقین کو ورطہ ٔ حیرت میں ڈال دیا گیا اور دوسری جانب سعودی عرب کے لبرل ازم سے بیزار اربوں مسلمانوں کو ایسی مسرت دی گئی جس کا کوئی بدل نہیں اور یہ پیغام دیا گیا کہ ’’لبرل ازم نہیں بلکہ اسلامی روایات و تعلیمات ہی ہمارا فخر ہیں‘‘۔
قطر استعارہ بن گیا ہے روشن اسلامی روایات و اقدار کو بیدار رکھنے کا۔ قطر نے پیغام دیا ہے ’’ڈٹ جانے کا‘‘، سمجھوتا نہ کرنے کا۔
ایک طرف دنیا بھر میں شیطانی ایجنڈے کا سفر جاری ہے۔ غیر مسلم طاقتیں اپنے مخصوص اہداف کے ساتھ اقدار و روایات اور شعائر پر حملہ آور ہیں۔ ہم جنس پرست مغربی دنیا دھمکیوں اور ترغیبات کے ساتھ میدانِ عمل میں کودی ہوئی ہے۔ پاکستانی حکومت نے شدید عوامی مزاحمت کے باوجود بھی ہم جنس پرستی کے ایجنڈے کو مسترد نہیں کیا ہے بلکہ اس موضوع پر بننے والی فلم جوائے لینڈ (جو درحقیقت اس موضوع پر ڈسکشن کا راستہ کھولنے کا ایک ذریعہ ثابت ہوگی) کی تشہیر کی اجازت بھی دے دی ہے۔ ان حالات میں جبکہ ہمارے حکمران شر کی سنگینی سے باخبر ہونے کے باوجود بھی اس کے محافظ بنے ہوئے ہیں۔ قطری حکومت کی جانب سے ہم جنس پرستی کا چونا بیچنے والوں کو انکار دراصل وطن ِ عزیز کے تمام روشن خیال مفکرین و مدبرین کے لیے پیغام ہے کہ فطرت کے نظام سے بغاوت نہیں بلکہ اسلامی طریقہ حیات ہی میں نہ صرف اْخروی فلاح ہے بلکہ دنیا میں بھی عزت و مقام پانے کا ذریعہ ہے۔ آج اسلامی روایات و اقدار کی تشہیر کرتا ہوا قطر سرخرو ہوگیا ہے اور دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے ہاتھ قطر کی سلامتی اور استقامت کی دعا لیے اْٹھ رہے ہیں۔