الیکشن اصلاحات ناگزیر، انتخابات میں تاخیر قوم کو منظور نہیں، سراج الحق

311
treasury wasted

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی انتخابات میں تاخیر کی باتیں قوم کو منظور نہیں، تاہم الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔

منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں سویلین بالادستی، الیکشن ریفارمز اور اسٹیبلشمنٹ کے سیاست سے دور رہنے کے اعلان کی روشنی میں میکنزم کی تیاری کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں۔ 3 نکاتی ایجنڈے پر نئے سماجی معاہدہ سے سیاسی عدم استحکام ختم ہو گا۔بغیر اصلاحات الیکشن کے نتائج کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہونے چاہییں۔ معیشت کی بہتری کے لیے سود اور کرپشن سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ حکمران جماعتیں ملک میں سیاسی و معاشی استحکام نہیں، سٹیٹس کو چاہتی ہیں، اسی میں ان کا فائدہ ہے۔ عدالتیں اور نیب لوٹ مار کرنے والوں کو نہیں پوچھتیں تو عوام ووٹ کی طاقت سے لٹیروں کا احتساب کرے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کی جدوجہد کر رہی ہے۔حکمران جماعتوں کے پیش نظر صرف دولت اور جائدادیں بنانا ہے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال، عام انتخابات اور تنظیمی امور زیربحث آئے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ملک کو کرپشن، قرض اور سود فری بنانا چاہتی ہے، سود اور کرپشن ام المسائل ہیں اور  ان سے نجات حاصل کیے بغیر بہتری ممکن نہیں۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ملک پر مسلط حکمران اشرافیہ نے بھاری سود پر قرض لیے اور انہیں عوام کے بجائے اپنے اوپر خرچ کیا۔ بیرون ملک جائدادیں اور آف شور کمپنیاں بنائیں۔ حکمرانوں کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے۔ انہوں نے اربوں کے قرضے معاف کروائے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے آئی ایم ایف سے اب تک 23پروگرام لیے ہیں۔ ہر پروگرام کے اختتام پر مہنگائی، بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیرخزانہ کو لندن سے بلایا گیا، ان کے لیے بلند بانگ دعوے ہوئے مگر حالات پہلے سے بھی بدتر ہوگئے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی نہ مہنگائی کی شرح نیچے آئی۔ آج ملک پر ساڑھے 62 ہزار ارب سے زائد کا قرضہ ہے۔ آئی ایم ایف ہماری پالیسیاں تشکیل دیتا ہے، ملک کی قسمت کے فیصلے واشنگٹن میں ہوتے ہیں۔ حکمرانوں نے معیشت تباہ کی اور نظریہ پاکستان کے خلاف سازشیں رچائیں۔ 75برسوں سے یہی کھیل جاری ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام فاقوں پر مجبور، حکمران لڑائیوں میں مصروف ہیں۔ مفادات کی جنگ میں سوا 3 کروڑ سیلاب زدگان کو بھی بھلا دیا گیا، لوگ تاحال خیموں میں بیٹھے ہیں، نہیں معلوم سیلاب زدگان کے لیے بیرون ملک سے آنے والی امداد کہاں گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں کہ لوگ حکمرانوں کا احتساب کریں گے۔ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں، ان کی پالیسیاں عوام کے لیے نہیں امریکا کے کہنے پر تشکیل پاتی ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ برسوں سے اقتدار کے ایوانوں میں موجودہ جاگیرداروں، وڈیروں اور ظالم سرمایہ داروں کے کلبوں کی شکل میں موجود ان جماعتوں نے عدالتوں کو بہتر کیا نہ پولیس ریفارمز لے کر آئیں۔ ان کے دور میں تعلیم بہتر ہوئی نہ صحت کے شعبے میں کوئی بھلائی کا کام ہوا۔ آج ملک میں ڈھائی کروڑ سے زائد بچے غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جا پاتے۔ عدالتوں میں لاکھوں کیسز التوا کا شکار ہیں۔طاقتور کے لیے قانون موم کی ناک، غریب کی گردن معمولی غلطی پر دبوچ لی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اکثریت کوصحت کی بنیادی سہولتیں اور پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں۔ مرکز سے پی ٹی آئی گئی تو 14جماعتوں والی پی ڈی ایم آگئی مگر عوام کی حالت میں کوئی فرق نہیں آیا، یہ پارٹیاں بہتری نہیں باریاں چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام حکمراں جماعتوں کے مزید فریب میں نہ آئیں، اگر ملک کو بچانا ہے تو جماعت اسلامی کو لانا ہوگا۔