نارف کے تحت معذوروں کے عالمی دن پر باہمت ایوارڈ کا انعقاد

513

نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کی جانب سے عالمی یوم برائے معذور و خصوصی افراد کے موقع پر دماغی و اعصابی امراض سے متاثرہ افراد کو باہمت ایوارڈ دیا گیا۔

ایوارڈ کی تقریب میں معروف نیورولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع، پروفیسر میمونہ صدیقی،ڈاکٹر مغیث شیرانی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک اور ڈاکٹر شازمہ خان نے مرگی،پارکنسز،ملٹی پل اسکلروسس، فالج و دیگر امراض میں مبتلا افراد کو باہمت ایوارڈ دیا۔

عالمی یوم پر منعقدہ تقریب کی مناسبت سے نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاونڈیشن (نارف) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق معاشرے و حکومتی سطح پر خصوصی و معذور افراد کو کم از کم ملکی قوانین پر عمل کروا کر سہولیات فراہم کی جائیں۔ قومی شناختی کارڈ کے اجرا میں خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ان افراد کو ضروری قانونی و دیگر معاملات میں درپیش رکاوٹیں دور ہوں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں افراد باہم معذوری کے مسائل اور مشکلات کو کم کرنے اور انہیں معاشرے کا فعال، خوشحال اور باعزت شہری بنانے کے لیے ہماری حکومت کو بنیادی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اس سلسلے میں دی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے معذوری کی تسلیم شدہ اور معیاری تعریف اور درجہ بندی کرکے افراد باہم معذوری کی تعدادکا تعین کیا جائے۔ اس کے لیے نادرا ڈیٹا بیس اعداد و شمار کا اجرا کرے۔

اس کے ساتھ معذوریوں کی تمام اقسام کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے، معذوریوں سے بچنے، بروقت علاج کرنے اور مستقل معذوری کی صورت میں جسمانی بحالی یا  ری ہیب پروفیشنلز کی خدمات حاصل کرنے کی ترغیب دی جائے۔ پیدائشی معذوریوں کی فوری تشخیص کا ایک مربوط نظام وضع کیا جائے  تاکہ قابلِ علاج معذوریوں کا مستقل ہونے سے پہلے علاج ممکن بنایا جا سکے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ترقی یافتہ و مہذب ملکوں کی طرح جامع جسمانی بحالی یا مربوط جسمانی بحالی کو قومی و صوبائی صحت کے نظام و بجٹ میں اس کا حصہ رکھا جائے۔ ان کے مضامین کو میڈیکل کالجز، نرسنگ اسکولوں اور الائیڈ میڈیکل سائنسز کے نصاب میں شامل کیا جائے اور ڈاکٹرز کو اس بات کا پابند بنائا جائے کہ وہ افراد باہم معذوری کو بروقت فزیکل ری ہیبیلٹیشن کے لیے متعلقہ ماہرین بحالی اعصاب کو بھیجیں۔

اعلامیے میں مزید تجویز دی گئی ہے کہ ڈویژنل سطح پر معیاری جسمانی، نفسیاتی اور معاشرتی بحالی کے بڑے اور اسپیشلائزڈ مراکز برائے بحالی اعصاب قائم کیے جائیں جہاں فزیوتھراپی، اسپیچ تھراپی، آکپیشنل تھراپی، سائیکالوجی سمیت تمام بحالی اعصاب کی سہولیات ایک چھت کے نیچے میسر ہوں۔ نیز تمام ضلعی ہیڈ کواٹرز اسپتالوں میں چھوٹے  کمپری ہینسیو فزیکل ری ہیب مراکز بنائے جائیں، جہاں مقامی افراد باہم معذوری کو بیرونی مریضوں کی بنیاد پر فزیکل ری ہیبیلٹیشن کی خدمات اور آلات مہیا کی جاسکے۔

عوامی رسائی کی تمام تر عمارتوں بشمولِ اسپتال، تعلیمی ادارے،بینکس، کھیل کود کے میدان، مساجد، کاروباری مراکز، پارکس، راستے اور سڑکوں وغیرہ کو افراد باہم معذوری کے لیے آسان رسائی کے قابل بنایا جائے۔ تمام  ائیرلائنز، ریلویز، پبلک اور پرائیوٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کو افراد باہم معذوری کے لیے آسان رسائی اور سٹنگ کے لیے اقدامات کیے جانے پر مجبور کیا جائے۔

پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کو افراد باہم معذوری کے لیے نوکریوں کا کوٹہ رکھنے اور اس پر عمل کرنے کا پابند بنایا جائے۔  انہیں بہترین سہولیات دینے والے اداروں کو ٹیکسوں میں رعایت دی جائے۔ ان کے استعمال میں آ نے والے سازوسامان، آلات، مشینری اور گاڑیوں وغیرہ کو ٹیکس فری ڈیکلیئر کیا جائے نیز گھر اور بستر تک محدود افراد باہم معذوری کا خیال رکھنے والے رشتے داروں کے لیے کم از کم تنخواہ مقرر کی جائے یا انہیں ایک یا ایک سے زیادہ مستقل خدمت گار فراہم کیے جائیں۔

اپنا گھر یا خاندان نہ ہونے کی صورت میں افراد باہم معذوری کے لیے طویل مدتی اقامتی ادارے بنائے جائیں۔ کامیاب اور باہمت افراد باہم معذوری اور ان کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرنے والے رضاکاروں اور میڈیکل پروفیشنلز کو قومی اعزازات سے نواز جائے۔