بھارت کو جنرل عاصم کا بروقت انتباہ

653

بھارت کو جنرل عاصم کا بروقت انتباہپاک فوج کے نئے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی سرگرمیوں اور کشمیر گلگت بلتستان سے متعلق بھارتی قیادت کے انتہائی غیر ذمے دارانہ بیانات دیکھے ہیں۔ مسلح افواج مادر وطن کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گی۔ انہوں نے بھارتی قیادت کو متنبہ کیا کہ اگر جنگ مسلط کی تو نہ صرف مادر وطن کا دفاع کریں گے بلکہ لڑائی دشمن کے علاقے میں لے جائیں گے۔ جنرل عاصم منیر نے سینئر افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرأت مند قوم کی حمایت سے پاک فوج کسی بھی مہم جوئی کا کامیاب دفاع کرے گی۔ انہوں نے 75 برس سے حل طلب مسئلہ کشمیرکا بھی ذکر کیا جس کی وجہ سے پاک بھارت کشیدگی رہتی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دنیا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں سے کیے گئے وعدوں پر انصاف فراہم کرے۔ جنرل سید عاصم منیر کا بیان پاکستان کو درپیش بیرونی مسائل کے حوالے سے بروقت ہے۔ پاکستان اس وقت اندرونی تنازعات میں بھی بری طرح الجھا ہوا ہے۔ سابق آرمی چیف جو سیاسی مسائل پیدا کرگئے اور ان کا ترکہ اب فوج ہی کو مسلسل نشانہ بنارہا ہے، اس مسئلے سے بھی جنرل عاصم منیر اور ان کی ٹیم کو نمٹنا ہے۔ فوج کو سیاست سے دور بھی رکھنا ہے اور بھارت جیسے دشمنوں سے بھی مقابلہ کرنا ہے۔ جہاں تک بھارت یا کسی بیرونی دشمن کا تعلق ہے، قوم آخری لمحات تک ان دشمنوں کے خلاف فوج کے ساتھ رہتی ہے اور رہے گی لیکن جب فوج سیاسی امور میں دخیل ہوجاتی ہے تو اس کی متفقہ حیثیت کمزور ہوجاتی ہے۔ ایک پارٹی کی حمایت پر دوسری تمام پارٹیاں فوج یا اس کی قیادت پر اعتماد نہیں کرتیں اور یہی کیفیت اس کو بیرونی دشمنوں کے مقابلے میں کمزور کرتی ہے۔ پاکستانی فوج اپنے ملک کے اندر اور اپنے عوام سے یا ملک دشمنوں سے نمٹنے میں کبھی کمزور نہیں ہوتی بلکہ تمام اندرونی چیلنجز سے بحسن و خوبی یا نہایت قوت کے ساتھ نمٹتی ہے البتہ فوج کا کام ہی بیرونی سازشوں، ازلی دشمن بھارت اور دوستی کے پردے میں دشمنی کرنے والوں سے نمٹنا ہے۔ ہماری فوج اگر اندرونی محاذ پر اُلجھی رہے گی تو اسے بیرونی محاذ پر مشکلات ضرور ہوں گی۔ جنرل عاصم نے ایک کلین سلیٹ کے ساتھ کمان سنبھالی ہے۔ ان پر سیاست میں ملوث ہونے یا جنرل باجوہ کے توسیع لینے اور ایف بی آر جیسے الزامات بھی نہیں ہیں۔ لہٰذا وہ اس معاملے میں بہترین پوزیشن میں ہیں کہ ملک کے اندر کسی سیاسی گروہ کی بلیک میلنگ میں نہ آئیں اور ساتھ ہی جس روز انہوں نے پکارا قوم بھارت اور پاکستان کے تمام دشمنوں کے معاملے میں ان کی پکار پر لبیک کہے گی اور ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ پاکستانی قوم کی بدقسمتی ہے یا اسے کچھ اور نام دیا جائے کہ پاکستان کے ہر جرنیل نے بھارت کا مقابلہ کرنے، اس کا منہ توڑنے اور دانت کھٹے کرنے کے بیانات ہی دیئے ہیں۔ جنرل یحییٰ خان نے ہزار سال تک جنگ کی بات کی تھی۔ ٹائیگر نیازی نے کہا تھا میری لاش پر سے بھارتی ٹینک گزر کر مشرقی پاکستان میں داخل ہوں گے۔ جنرل پرویز نے بھی ایسی ہی باتیں کی تھیں اور جنرل ضیا الحق بھی بہت سے اچھے کارنامے کرنے کے باوجود سیاچن گنوا بیٹھے۔ جنرل پرویز تو کارگل کے سیکڑوں مجاہدوں کا خون اپنے سر لیے بیٹھے ہیں اور کشمیری تحریک حریت کو کچل کر اس کی پشت میں چھرا گھونپ کر آزادی کشمیر کے لیے لڑنے والوں کو غدار قرار دے چکے ہیں اور جنرل باجوہ کے تمام تر اختیارات اور قوت کے باوجود بھارت نے کشمیر کی حیثیت بدل ڈالی وہاں اب آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے اور وہ بھی بھارت کو سبق سکھادینے کے دعوے کرتے رہے لیکن وہ چلے گئے، کشمیر بھارت ہی کے ہاتھ میں ہے۔ پاکستانی قوم کبھی جنرل ایوب کے کلمہ طیبہ کے ورد، جنرل ضیا الحق کے نظام مصطفی کے نعروں اور تقاریر سے بھی متاثر ہوئی اور عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر سے بھی قوم کا ایک حصہ بری طرح متاثر ہے۔ ان سب لوگوں کے بیانات اور تقاریر بہترین اور لاجواب رہے لیکن بھارتی اقدامات کے حوالے سے بھی یہ سب لاجواب رہے۔ جنرل عاصم منیر کے لیے یہ چیلنج بہت بڑا ہوگا کہ اپنی صفیں مضبوط کرلیں۔ ایکسٹینشن کو اسی طرح شجر ممنوعہ بنائیں جس طرح گریڈ 18 اور گریڈ 19 کے سرکاری افسران کے لیے ہے، عدالت بھی مداخلت کرتی ہے اور ادارے بھی۔ دوسرا سب سے بڑا مسئلہ جو ایکسٹینشن سے جڑا ہوا ہے وہ سیاست کے معاملات میں دخیل ہونا ہے۔ اس برائی میں صرف فوج کے طالع آزما جرنیلوں کا ہاتھ نہیں ہے بلکہ اقتدار کے بھوکے سیاستدان بھی جا جاکر شکایتیں کرتے اور فوج کو موقع فراہم کرتے ہیں۔ جنرل عاصم نے اگر اس برائی سے فوج کو بچالیا تو پاک فوج کا مقابلہ دنیا کی کوئی فوج نہیں کرسکے گی اور قوم تو ہمیشہ سے فوج کے ساتھ ہی ہے۔