عمران خان کی پیشکش: مذاکرات شرط کے بغیر ہونگے،ن لیگ کا دو ٹوک موقف

172

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش پر مسلم لیگ( ن) نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات پیشگی شرط کے بغیر ہوں گے۔

ہفتے کو ایک نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ( ن) کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لئے حکمت عملی اور عمران خان کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، رانا ثنا اللہ، ایاز صادق سمیت ودیگر سینئر قیادت شریک ہوئی۔ذرائع کے مطابق حکومت کا کہنا ہے اگر عمران خان سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں تو حکومت مذاکرات کے لئے ہمہ وقت تیار ہے، عمران خان کا مذاکرات کے ٹیبل پر آنا خوش آئند بات ہے لیکن مذاکرات پیشگی شرط کے بغیر ہوں گے۔

شہبازشریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں معاملہ بگڑنے کے بجائے بہتری کی طرف آئے، ملکی حالات کو بہتر ہونا چاہیے، الیکشن کب ہونا ہے اس حوالے سے سب کچھ واضح ہے، اگر عمران خان کی خواہش ہے کہ اسمبلیاں توڑیں تو خواہش پوری کرلیں ان صوبوں میں الیکشن ہوجائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مل بیٹھ کر مسئلے حل کرنا اسی کا نام سیاست اور جمہوریت ہے، ہم کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، قانون اور آئین کے مطابق سب کام ہو گا، اب سب فیصلے سیاستدانوں نے ہی کرنے ہیں سب کو مل بیٹھ کر ملک کا سوچنا ہو گا، پہلے بہت بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم کسی بلیک میلنگ میں آنے والے نہیں۔

پارٹی ذرائع کے مطابق مذاکرات والے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف قائد مسلم لیگ ن نواز شریف سے بھی مشاورت کریں گے۔ حتمی مشاورت کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کا پالیسی بیان چند روز میں جاری کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی نے عمران خان کی پیشکش پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کل دھمکی آمیز مذاکرات کی پیشکش کی، ہمارے بعض اتحادیوں کو ان سے بات کرنے پر شدید تحفظات ہیں، دھمکیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، مذاکرات ان کی ضرورت ہیں ہماری نہیں، یہ لوگ مذاکرات کا خود کہتے ہیں اور بتاتے ہوئے شرماتے ہیں۔

سعد رفیق نے کہا کہ ہمارے نزدیک اسمبلیاں توڑنا احسن عمل نہیں، ہم چاہتے ہیں الیکشن اپنے وقت پر ہوں، اگر آپ مذاکرات چاہتے ہیں تو فیصلہ پی ڈی ایم کرےگی، مذاکرات کا عمل سیاست کاحصہ ہے، آپ سنجیدہ بات کریں گے تو سنجیدہ جواب ملے گا، شہبازشریف کی میثاق معیشت کی پیشکش کا عمران خان کی حکومت نےمذاق اڑایا، پچھلی حکومت سے قانون سازی میں تعاون کیا اور ہربارہمیں این آراو کا طعنہ دیاگیا۔

وزیر ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ہمارے غیر رسمی روابط ہوئے ہیں، ہم نے کہا تھا کہ اگر آپ مذاکرات چاہتے ہیں تو فیصلہ پی ڈی ایم نےکرنا ہے، مذاکرات کبھی مشروط نہیں ہوا کرتے، ہمارے بعض اتحادیوں کو شدید تحفظات ہیں کہ ان سے بات نہیں کرنی، اگر عمران خان سنجیدہ ہیں تو انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ دھمکیاں اور مذاکرات ساتھ نہیں چلتے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کا ماضی کا رویہ مناسب نہیں رہا، یہ ہمیں دھمکی آمیز مذاکرات کی پیشکش نہ کریں، دھمکی آمیز لہجے کے باعث انہیں کچھ نہیں ملے گا، غیر مشروط مذاکرات کے لیے بیٹھیں۔