حکومت قطر کے قابل تعریف اقدامات

484

میرے خیال سے جب سے یہ فیصلہ ہوا کہ اگلا فیفا ورلڈ کپ قطر میں ہوگا اسی وقت سے قطر کے حکمرانوں نے اپنی ذہن سازی شروع کردی ہوگی کہ قطر میں ہونے والے ایونٹ کو پوری دنیا میں نہ صرف اپنے ملک قطر کا اچھا تعارف اور امیج پیش کرنے کا ذریعہ بنایا جائے بلکہ اس بین الاقوامی ایونٹ کو اسلام کے تعارف کا ذریعہ بھی بنایا جائے اور اس کے ساتھ یہ بھی اہتمام کیا کہ یہ ایسا ورلڈ کپ ہو جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا اور آئندہ بھی شاید کبھی کہیں ایسا ہو سکے۔ قطر ایک دولت مند ملک ہے اس نے اس فٹبال کے بین الاقوامی مقابلے کو ایک یاد گارمقابلہ بنانے کا تہیہ کرلیا، انہوں نے اپنے ملک میں جہاں شاید پہلے سے کوئی فٹبال کا اسٹیڈیم نہیں تھا یا اگر ہوگا بھی تو وہ شاید بین الاقوامی معیار کا نہ ہو، انہوں نے اربوں ڈالرز خرچ کرکے 8انتہائی شاندار اسٹیڈیم تعمیرکیے جن کی تفصیل اخبارات میں آچکی ہیں، دنیا بھر میں جو اسٹیڈیم ہوتے ہیں ان میں صرف وی وی آئی پی حصہ ائر کنڈیشنڈ ہوتا ہے قطر نے پورا اسٹیڈیم ائر کنڈیشنڈ بنایا ہے، انتہائی آرام دہ نشستیں پھر ہر نشست کے سامنے جس طرح ہوائی جہازوں میں ٹی وی اسکرین لگی ہوتی ہے یہاں بھی لگائی گئیں ہیں کہ میدان کا میچ بھی دیکھیں اور گول ہونے کے منظر کو اسکرین پر قریب سے بھی دیکھیں، ہر اسٹیڈیم کے باہر کچھ نئے اور جدید قسم کے اسٹائلش ہوٹل بنائے گئے ہیں تاکہ باہر سے آئے ہوئے مہمانوں کو اسٹیڈیم کے قریب ہی رہائش مل جائے بوڑھے اور معذور افراد کے لیے بھی ان کی ضرورت کے مطابق انتظامات کیے گئے ہیں اور بھی بہت ساری سہولتیں ہوں گی۔ پوری دنیا سے لاکھوں افراد کی آمد اور اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے سے لے کر اپنے رہائش گاہوں تک پہنچنے کے لیے ٹرانسپورٹ کا بھی معقول انتظام کیا گیا ہے۔
امن امان کے قیام کے لیے بھی بہت اچھا اور بہتر انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے یہاں بھی جتنی نفری بڑھا سکتے تھے اتنی تو بڑھائی لیکن کچھ فورس انہوں نے باہر سے اور بالخصوص پاکستان سے ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کو بلایا ہے اس سلسلے میں وہاں پاکستانی فوجیوں کو جو مراعات ملیں گی وہ تو ملیں گی قطر کی حکومت نے پاکستان کو ایک بھاری اور قابل قدر رقم دینے کا کہا ہے یہ قطر کے حکمرانوں کی پاکستان سے محبت کی کچھ علامتیں ہیں کہ پچھلے کئی برسوں سے اسٹیڈیموں کی تیاریاں ہورہی تھیں اس میں افرادی قوت کی بھی ضرورت تھی جو سننے میں آیا ہے کہ اس میں بھی زیادہ تر مزدور پاکستان سے گئے ہیں اور امن و امان کے قیام کے سلسلے بھی انہوں نے پاکستان کی ترجیح دی ہے۔
اب آتے ہیں اس اہم اشو کی طرف کہ جس پر مغرب میں اور سیکولر دنیا میں تنقیدیں ہورہی ہیں کہ اس نے اسلام کے حوالے جو تعارف اور پریزنٹیشن کی ہے اس کا تو کوئی جواب ہی نہیں کہ کس طرح قطری حکومت نے اپنی اسلامی اور سماجی اقدار و روایات کا خیال رکھا ہے۔ شراب پر تو وہاں پہلے سے جتنی اور جیسی پابندی تھی ویسے ہی ہے قطر نے جو کچھ کیا ہے ہماری سیکڑوں سال کی اسلام کی تبلیغ ایک طرف اور قطر نے چند دنوں میں جو تعارف وپیش کیا ہے وہ ایک طرف جو اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ایونٹ عرب کے ایک ملک میں ہو رہا ہے پھر عرب اور نبی اکرمؐ کا ایک فطری جوڑ تو بنتا ہے میچ دیکھنے والے شائقین کے لیے بھی کچھ قواعد و ضوابط بنائے گئے ہیں بالخصوص خواتین کے لیے کہا گیا ہے کہ وہ پورا لباس زیب تن کرکے آئیں یہ نہیں کہا گیا کہ آپ برقع پہنیں، چہرہ ڈھانکیں یا اسکارف لیں بلکہ صرف اتنا کہا گیا ہے کہ بغیر آستین کی جمپر یا فراک اور اسکرٹ پہن کر نہیں داخل ہو سکیں گی پوری یا آدھی آستین ہو مونڈھے تک ہاتھ کھلا ہوا نہ ہو اسی طرح ٹانگیں بھی کھلی ہوئی نہ ہوں۔
فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب بڑی متاثر کن اور روح پرور تھی بہت خوش لحن قرات کی گئی اور یہ قرات وہاں ایک معذور فرد غانم المفتاح نے کی اور معذور بھی ایسا کہ اس کا نچلا دھڑ کٹا ہوا ہے وہ ہاتھوں کے بل چلتا ہے اور ہاتھوں سے فٹبال بھی کھیلتا ہے اس کی قرات نے تو ایک سما باندھ دیا تھا انہوں نے سورہ الحجرات کی آیت 13کی تلاوت کی تھی جو موقع و محل کے لحاظ سے بہت مناسب تھی اس کا ترجمہ یہ ہے، ’’اے لوگوں ہم نے تمہیں ایک مرد (آدم) اور ایک عورت (بی بی ہوا) سے پیدا کیا پھر تمہار ی قومیں اور برادریاں بنادیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔ درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگار ہے یقینا اللہ سب کچھ جاننے والااور باخبر ہے‘‘۔ متقی اور پرہیز گارسے مراد ڈاڑھی کرتا
پاجامہ یعنی ظاہری خدوخال نہیں ہے بلکہ وہ دل میں خدا کا خوف رکھے۔ جسے خدا کا خوف اس کی پہچان اور شناخت ہو۔ پھر باجماعت نماز عصر کے روح پرور منظر کی کلپ تو پوری دنیا میں وائرل ہوئی اس کے علاوہ حکومت قطر نے دینی عالم اور دانشور حضرات کو پوری دنیا سے بلایا جو پورے قطر میں مساجد اور مختلف مقامات پر دینی موضوعات پر لکچر دیں گے اس میں سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ کہ انہوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بھی بلایا ہے جن کی خود اپنے ملک بھارت میں جانے پر پابندی ہے، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مختلف مقامات اور مساجد میں لیکچر دیے ہیں جس سے متاثر ہو کر کئی غیر مسلم جو فٹبال میچ دیکھنے آئے تھے وہ مسلمان ہو گئے۔ پورے قطر میں چوکوں اور شاہراہوں پر بڑے بڑے ہورڈنگز پر منتخب قرآنی آیات اور ان کا انگریزی میں ترجمہ بھی لکھا ہوا تھا اس طرح قطری حکومت نے قرآن کے پیغام کو عام کرنے کا اس موقع سے فائدہ اٹھایا۔ قطر نے جس طرح پوری دنیا کے سامنے اسلام کی صحیح اور سچی تصویر پیش کی ہے اس کے حوالے سے قطر کے حکمران اور ان کے ساتھی سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ مساجد میں غیر مسلموں کے داخلے پر اسلام میں ویسے تو کوئی پابندی نہیں ہے ہر مسجد کو انہوں نے میوزیم کا درجہ دیا ہے تاکہ جو مسجد میں آنا چاہے آسکتا ہے مسلمانوں کو عبادت کرتے ہوئے دیکھے کہ توحید کے پرستار کیسے ہوتے ہیں ظاہر ہے ہر مسجد کو نئے طریقے سے جاذب نظر بنایا ہوگا اس لیے کہ مساجد بھی دین اور مذہب کا ایک تعارف ہوتی ہیں افتتاحی تقریب میں بچوں کی قرآت پھر ان کے ان ہی معذور ساتھی کی ایک ایسے معروف اداکار سے مکالمہ ہوا یہ کلپ بھی پوری دنیا میں وائرل ہوئی۔