گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ

333

اسلام آباد: ملک میں ماہانہ بنیادوں پر اکتوبر 2022ء کے مقابلے میں گزشتہ ماہ نومبر2022 کے دوران مہنگائی کی شرح میں2.76 فیصد کمی تاہم سالانہ بنیادوں پر 0.76  فی صد کے اضافے کے ساتھ 23.84 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

رواں مالی سال 2022-23کے پہلے 5 ماہ(جولائی تانومبر2022)کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح25.15 فیصد رہی ہے جو گزشتہ مالی سال 2021-22کے پہلے 5 ماہ میں9.29 فیصد تھی۔ اس سلسلے میں وفاقی اداہ شماریات نے رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق ملک میں گزشتہ ماہ(نومبر2022 )کے دوران مہنگائی میں0.76 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سالانہ بنیادوں پر نومبر2022 میں مہنگائی کی شرح 23.84فیصد رہی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق ملک میں اکتوبر2022 کے دوران مہنگائی کی شرح26.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جو کہ نومبر2022 میں کم ہوکر کر23.84 فیصد پر آگئی ہے البتہ سالانہ بنیادوں پر پچھلے سال کے مقابلے میں اب بھی مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی کے ماہانہ اور سالانہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال نومبر میں افراط زر کی شرح 11.5 فیصد تھی۔ دیہی علاقوں میں افراط زر کی شرح 27.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور شہروں میں یہ شرح 21.6 فیصد ریکارڈ ہوئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیاد پر پیاز، ٹماٹر، خشک میوہ جات اور انڈے مہنگے ہوئے۔ اس کے علاوہ چینی، خشک دودھ، چائے کی پتی اور مچھلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ ایک سال کے دوران دیہی علاقوں میں پیاز 286 فیصد مہنگا ہوا اور شہری علاقوں میں پیازکی قیمت میں 285 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایک سال میں دیہی علاقوں میں دال ماش 50.78 فیصد اور شہری علاقوں میں 47.76 فیصد مہنگی ہوئی۔ اس دوران دیہی علاقوں میں گندم 47.16 فیصد اور شہری علاقوں میں 43.4 فیصد مہنگی ہوئی۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں چاول، دال مونگ، مسٹرڈ آئل، کوکنگ آئل، گھی بھی مہنگا ہوا اور ایک سال میں کھانے پینے کی اشیا31 فیصد مہنگی ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے موٹر فیول ریٹ میں 52 فیصد اضافہ ہوا۔ایک سال میں ٹرانسپورٹ کرائے 44 فیصد تک بڑھ گئے۔کپڑے اور جوتے ساڑھے 18 فیصد مہنگے ہوئے۔ سالانہ بنیاد پر ہاوٴسنگ، پانی، بجلی، گیس 10 فیصد مہنگی ہوئی۔صحت 17 فیصد اور تعلیم 11 فیصد اور تفریحی سہولیات 25 فیصد سے زیادہ مہنگی ہوئیں۔ الکوحل اور تمباکو کی قیمت بھی 36 فیصد بڑھ گئی، جب کہ کھانے پینے کی جلد خراب ہونے والی اشیا 41 فیصد مہنگی ہوئی ہیں۔