پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے نہیں دیں گے، ن لیگ اور پی پی کا اتفاق

308
Punjab

لاہور : پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے پنجاب اسمبلی تحلیل نہ ہونے دینے اور اکٹھے چلنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بحالی جمہوریت ، اداروں کی مضبوطی ،قوم کو چیلنجز سے نکالنے کے لئے مشاورتی عمل اور اتحاد جاری رہے گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڈ اور پی پی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی مختلف گروپوں کی شکل اختیار کر چکی ہے اور سب کا موقف ایک ہی ہے کہ پنجاب اسمبلی کو اپنی آئینی مدت مکمل کرنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے (ن) لیگ کے ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پیپلز پارٹی کے وفد نے حمزہ شہباز کے ساتھ پنجاب کی موجودہ سیاسی صوتحال اور آئندہ کے لاتحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لوگ رابطے میں بھی ہیں، کئی چیزوں کی آئین، قانون اور دین سارے اجازت دیتے ہیں لیکن اس کو ناپسندیدہ عمل کہا جاتا ہے، پارلیمان کو اپنی مدت پوری کرنے نہ دی گئی تو ہماری ساری قربانیاں رائیگاں جائیں گی، حکومتی نشستوں پر بیٹھے اراکان اسمبلی سے بھی روابط کو تیز کرنے کا فیصلہ ہوا ہے اور مزید مشاورت کے بعد تمام اتحادی جماعتیں ملکر اگلے لائحہ عمل ایک دو روز میں اعلان کریں گی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ آصف زرداری، بلاول بھٹو کے شکرگزار ہیں کہ انکی ہدایت پر حسن مرتضیٰ کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد نے حمزہ شہباز سے ملاقات کر کے پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور جو مشاورت کا سلسلہ شروع ہوا تھا ہم نے اسے آج آگے بڑھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کا ہمیشہ سے جو سیاسی کردار رہا، اس کو آج کی میٹنگ میں بھی سراہا گیا کہ جس طریقے سے حکومت چل رہی ہے اور پنجاب میں بھی ہمارا آپس میں تعاون کا سلسلہ جاری ہے جو قابل ستائش ہے۔ آج مشاورتی سلسلے میں تمام آپشن زیر غور لائے گئے جن میں پنجاب میں تحریک عدم اعتماد، گورنر کا یہ اختیار کہ وہ وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہیں اور دیگر قانونی آپشنز پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اس بات پر بھی گفتگو ہوئی ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ممبران بالخصوص جن کا تعلق حکومت سے ہے ان میں اضطراب پایا جاتا ہے اور وہ اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔