قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

1128

کہو، میری نماز، میرے تمام مراسم عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ جس کا کوئی شریک نہیں اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا میں ہوں۔ کہو، کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالاں کہ وہی ہر چیز کا رب ہے؟ ہر شخص جو کچھ کماتا ہے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے، کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا، پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے، اْس وقت وہ تمہارے اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا۔ وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا، اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں زیادہ بلند درجے دیے، تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اسی میں تمہاری آزمائش کرے بے شک تمہارا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور بہت درگزر کرنے اور رحم فرمانے والا بھی ہے۔(سورۃ الانعام:162تا165)

سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسولؐ نے لعنت فرمائی ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت کرتے ہیں اور ان عورتوں پر جومردوں کی مشابہت کرتی ہیں۔ (بخاری، ابودائود، ترمذی) تشریح: فطرت نے مرد وعورت دونوں کے خصائص الگ الگ رکھے ہیں اور ان کی ہیئت وتخلیق اور زندگی کی ذمے داریوں کے پیش نظر ان کے لیے الگ الگ لباس اور دائرہ ٔ کار بھی مْتعین فرمایا ہے، ہر ماحول میں اس فرق کو ملحوظ رکھا جاتا ہے خواہ وہ مسلم معاشرہ ہو یا کافر معاشرہ اس لیے آپ دیکھیں گے کہ دونوں جنسوں کے لباس نوع، طرز اور ڈیزائن کے لحاظ سے ایک دوسرے سے متمیز ہوتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے آج جب کہ شرافت و رذالت کا معیار لوگوں کے درمیان سے مفقود ہوچکا ہے تو اس قانون ِ فطرت کے بارے میں بھی لوگوں کا انداز بدل گیا ہے۔