سچ سے پرہیز

500

عمران خان کہتے ہیں کہ سچ بولنے سے ان کے مسیحائوں نے منع کیا ہے، پرہیز ان کی فطرت میں شامل ہے وہ فطرت کے خلاف کوئی کام نہیں کرتے مگر انہوں نے اپنے پیروکاروں کو جھوٹ آمیز سچ بولنے کی سہولت فراہم کررکھی ہے، چودھری فواد کا کہنا ہے کہ قوم عمران خان کو درازیِ عمر کی دعا دے جو مارشل لا کے لیے اسپیڈ بریکر بنے ہوئے ہیں، حالانکہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری نے بہت کوشش کی کہ مارشل لا لگ جائے، مگر عمران خان کی دعا نے مارشل لا کو روکا ہوا ہے ہم حیران ہیں کہ چودھری صاحب کے بیان کو دیدہ دلیری کا نام دیں یا کوئی اور نام دیں، پھر یہ سوچ کر خاموشی اختیار کر لی کہ نام کمانہ ہی تو تحریک انصاف کا سیاسی منشور ہے، کہ بدنامی بھی تو نامور ہونے کا ایک وسیلہ ہے، موصوف کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری مارشل لا کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار کھڑے ہیں، مگر عمران خان نے ان کی تیاری میں بھنگ ڈال رکھی ہے ان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے تحریک انصاف کو کوئی دلچسپی نہیں جو جنرل بھی فوج کی قیادت سنبھالے گا اس کی پہلی ذمے داری صاف و شفاف الیکشن کرانا ہوگی، ہم نے ان کے لیے فرار کا کوئی راستہ نہیں چھوڑا ہے کیونکہ ملک و قوم کی بہتری اور فلاح و بہبود کا واحد راستہ ہی صاف شفاف انتخابات ہیں جو میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے مگر قوم جانتی ہے کہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری سیاسی تھیلے میں کیل رکھنا پسند نہیں کرتے یہ اعزاز تو عمران خان ہی کو حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے تھیلے میں بہت سی کیلیں رکھی ہوئی ہیں، جونہی عمران خان ہلتے ہیں کیلیں مزید آگے بڑھنے لگتی ہیں۔
عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ ملک و قوم کو سب سے زیادہ نقصان میر جعفر و صادق نے پہنچایا ہے، ان کی اس رائے پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ میر جعفر و صادق کی نسل تو عمران خان کی بغل میں بیٹھی ہوئی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ میر جعفر و صادق کی نسل بہت زیادہ ذہین اور فطین ہے جو کچھ ان کے آبا و اجداد کرتے رہے ہیں وہ بھی وہی کررہے ہیں۔ بس، فرق اتنا ہے کہ ان کے بزرگ اس معاملے میں براہِ راست ملوث تھے مگر یہ لوگ اپنی سوچ عمران خان کے ذہن میں انڈیلتے رہتے ہیں گویا رند کے رند رہتے ہیں اور جنت اپنی مٹھی میں دبائے رکھتے ہیں، اس حقیقت سے کون واقف نہیں کہ عدم اعتماد کی تحریک کے دوران عمران خان جس فرعونیت کا مظاہرہ کررہے تھے وہ فوج کے لیے انتہائی ناقابل برداشت تھا، اور اس نے ناپسندیدگی کا اظہار عدلیہ سے بھی کیا تھا اور ساتھ ہی یہ وارننگ بھی دی تھی کہ عمران خان کو لگام نہ ڈالی گئی تو وہ نکیل ڈال دیں گے، عدلیہ کو ایکشن میں آنا ہی پڑا فوج کا مارچ دیکھ کر خان صاحب روئی کے گالے کی طرح اڑ کر بنی گالا میں جاگرے۔
چودھری فواد کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو آرمی چیف کا بڑی شدت سے انتظار ہے تاکہ معاملات آگے بڑھیں، ان کا یہ کہنا درست کہ غریب آدمی کو روٹی کی فکر لگی ہوئی ہے۔ چودھری صاحب! اگر غریب آدمی روٹی کی فکر سے آزاد ہو گیا تو تمام سیاست دانوں کو روٹی کے لالے پڑ جائیں گے، قوم کو اس حقیقت کا ادراک ہو چکا ہے کہ تحریک انصاف کے سوا کوئی سیاسی جماعت مارشل لا کی حامی نہیں اور یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تو عمران خان آخری دم تک مارشل لا لگانے کی کوشش میں لگے رہے مگر فوجی قیادت نے ان کی اس سعی ِ نامشکور کو کامیاب نہیں ہونے دیا، کیونکہ فوجی قیادت کو احساس ہو گیا ہے کہ سیاستدان اقتدار سے باہر ہوں تو مارشل لا کی راہ ہموار کرتے ہیں، تاکہ ان کے اقتدار کی راہ ہموار ہو جائے، اور یہ وہی غلطی ہے جس کا احساس فوج کو ہوگیا ہے، عمران خان نے بہت کوشش کی کہ مارشل لا لگ جائے مگر فوجی قیادت نے واضح لفظوں میں پیغام دیا کہ سیاسی معاملات سے وہ کوئی تعلق رکھنا نہیں چاہتے کیونکہ سیاسی معاملات کے حل کے لیے پارلیمنٹ موجود ہے جو سیاسی معاملات کے حل کے لیے بہت بہتر اور مناسب پلیٹ فارم ہے، اگر دیانتداری سے سیاسی معاملات کا تجزیہ کیا جائے تو منکشف ہوگا کہ سیاستدان ملکی اور قومی مسائل کو حل کرنے کے بجائے الجھانا اور طول دینا چاہتے ہیں کیونکہ اس اقدام سے عوام کی توجہ حکمرانوں کی نااہلی،کم فہمی، مہنگائی اور بیروزگاری سے ہٹی رہے گی، آرمی چیف کی تعیناتی میں روڑے اٹکانے کے لیے عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی مگر صدر مملکت آرف علوی نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنانے میں اپنا کردار بڑی خوش اسلوبی سے ادا کیا ہے، حالانکہ ٹی وی اینکر اور سیاسی مبصرین اس معاملے کو آخر تک الجھاتے رہے، قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے ایک کالم میں کہا تھا کہ صدر مملکت کہہ چکے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی وزیر اعظم کی صوابدید ہے اور ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، ان کے بیان سے واضح ہوتا تھا کہ وہ اس معاملے میں دخل درمعقولات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے مگر عمران خان اور ان کے حاشیہ نشین عوام کو یہی باور کراتے رہے کہ صدر مملکت عوام کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے حالانکہ وہ اپنا فیصلہ سنا چکے تھے۔
سید عا صم منیر نئے آرمی چیف تعینات ہو چکے ہیں اور عوام نے ان کی تعیناتی پر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے تمام شہروں میں جنرل عاصم منیر مرد شمشیر زندہ باد کے بینرز لگے ہوئے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کو کتنا ہی کیوں نہ ورغلایا جائے فوج سے ان کی محبت کم نہیں ہوسکتی کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بلاول زرداری کی دھمکی کام کرگئی کیونکہ عارف علوی کو ہمیشہ صدر مملکت کی مسند پر براجمان نہیں رہنا ان کا آخری ٹھکانہ ڈینٹل کلینک ہی ہے۔