سچ اور حقیقت کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے

604

اللہ پاک نے اپنی تخلیق میں سب سے خوبصورت چیز انسان کو بنایا ہے اس کی زندگی کو ہزاروں رنگ دیے، دنیا میں سب سے قیمتی شے انسانی زندگی ہے۔ زندگی انسان کے لیے اللہ کی جانب سے سب سے قیمتی نعمت ہے مگر افسوس کہ آج ہم اس زندگی کی قدر کو کھو بیٹھے ہیں آج انسان دنیا وی عیش و عشرت کے لیے انسانی زندگی کو جانور سے بھی کم تر سمجھ کر اپنے مفاد میں قربان کرنے کو اہمیت دے رہا ہے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو بھرے عوامی ہجوم میں گولی مار کر شہید کر دیا جاتا ہے۔ سابق صدر و آرمی چیف جنرل ضیاء الحق کو پاکستان کی فضائوں میں ایک مزموم سازش کے ذریعے شہید کر دیا جاتا ہے۔ اس ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر کو عوامی ہجوم میں شہید کر دیا جاتا ہے اسی طرح پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے سینئر رہنمائوں صحافیوں، تحفظ فراہم کرنے والے اداروں کے افسران اہلکاروں، شوبز سے تعلق رکھنے والوں سمیت عوام کو سر عام آج بھی قتل کیا جارہا ہے مگر افسوس کے اس ملک کا نظام عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام دکھائی دے رہا ہے۔
افسوس ہماری سیاسی جماعتیں آج بھی لاشوں پر سیاست کر رہی ہیں گزشتہ دنوں عمران خان پر ہونے والا قاتلانہ حملہ اس ملک کے نظام پر حملہ ہے جس کی سازش کو بے نقاب کیا جانا اس ملک کے انصاف کے اداروں کی اولین ذمے داری ہے یہاں یہ بات بھی لمحہ فکر ہے کہ اس ملک کی عدالتیں آج تک ہائی پروف فائل کیس پر انصاف فراہم نہیں کر سکیں۔ لیاقت علی خان ذوالفقار علی بھٹو جنرل ضیاء، بے نظیر کے قاتلوں کو آج تک بے نقاب نہیں کیا جاسکا صرف اتنا ہی نہیں آئین توڑنے والوں ملک کو کرپشن زدہ بنانے والوں ملک و قوم کو مقروض کرنے والوں کو اس وطن عزیز کی معیشت کو تباہ کرنے والوں کو اس ملک کے نظام انصاف نے کھلی چھوٹ دی، کرپشن کرنے والوں نے اس ملک کو چند دنوں میں تباہ برباد کیا مگر جب انصاف کی باری آئی تو ان مقدمات کے فیصلوں کو لمبی لمبی توسیع دے کر برسوں کھینچا گیا اور آخر میں ان مقدمات کو سیاسی بنیادوں پر بند کر دیا گیا جن شخصیات کو اس ملک کی عدالت عظمیٰ سے سزا سنائی گئی ان کی سزائوں کو آج کالعدم قرار دے کر بری کیا جارہا ہے۔ کیسا مذاق ہے کہ انصاف انصاف کو منہ چڑا رہا ہے اس ملک کی ایک عدالت ایک کیس میں سزا سناتی ہے اشتہاری قرار دیتی ہے تو دوسری عدالت اُس عدالت کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے کر ملک و قوم کا مستقبل ان نالائقوں کے سپرد کر دیتی ہے جب انصاف کا یہ معیار ہوگا تو اس ملک میں معزز شخصیات کو سر عام قاتل بھی کیا جائے گا قاتلانہ حملے بھی کیے جائیں گے کرپشن کرنے والوں کو مزید تحفظ فراہم کر کے طاقتور بنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
اس ملک و قوم کی بدقسمتی رہی کہ ۷۴ برس میں اس ملک کے اقتدار پر جو بھی براجمان ہوا اُس نے اس ملک و قوم کے مستقبل کا سیاسی استحصال کیا اپنے ذاتی سیاسی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے ہر ایک رات کی تاریکی میں مرشد کا لاڈلہ بنے کی جستجو کرتا رہا اور مرشد سائیں ہر دور میں اس ملک و قوم پر اپنا لاڈلہ مسلط کرتے رہے جس کی وجہ سے ۷۴ برسوں میں کوئی ایسا حکمران سامنے نہیں آسکا جو ملک و قوم کو مضبوط مستقبل دے سکے، کسی نے چند سڑکیں بنا کر ووٹ کو عزت دو تو کسی نے اٹھاروی ترمیم کا خاتمہ کر کے بھٹو کو زندہ رکھا ہوا ہے تو کوئی اپنی تقریر میں اسلامی ٹچ دے کر قوم کو حقیقی آزادی کی جانب راغب کر رہا ہے ہر ایک کی جدوجہد ہے کہ کرسی ان کی وراثت بنا دی جائے۔
کل پی ڈی ایم عام انتخابات کا مطالبہ کر رہی تھی تو آج خان صاحب عوامی ہجوم کے ساتھ سڑکوں پر عام انتخابات کا مطالبہ لیے کھڑے ہیں ملک معاشی بحران میں ہے، سیلاب نے پورے ملک کا نظام بدل کے رکھ دیا ہے پاکستان کا معاشی حب کراچی ایک بار پھر جرائم پیشہ عناصر کے چنگل میں ہے، پانی بجلی سیوریج کے نظام کا بیڑا غرق کر دیا گیا جماعت اسلامی بغیر کسی مفاد کے کراچی کی آواز بنی ہوئی ہے باقی کوئی اس شہر کی آواز بنے کو تیار نہیں۔
ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں تو حقیقت میں اس ملک کو ایک دیندار محب وطن عوامی درد رکھنے والی حکومت کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے ملک میں عام نتخابات کا اعلان کیا جانا ضروری ہے یقینا یہ انتخاباب فوری طور پر ممکن نہیں البتہ انتخابات کے اعلان سے سیاسی درجہ حرارت میں کافی کمی لائی جاسکتی ہے جس کے بعد غیر جانبدار شفاف مداخلت سے پاک انتخابی اصلاحات کی کوشش کی جاسکتی ہے پاکستان اس وقت کسی بھی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا لہٰذا حب الوطنی ملکی استحکام ملکی بقاء و سلامتی کے لیے ضروری ہے کے تمام سیاسی غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز مل کر پاکستان کو ایک نئے مضبوط موثر مستحکم خوشحال مستقبل کی جانب گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ ملک و قوم ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن ہوسکے مداخلت کرنے والوں مداخلت پر مجبور کرنے والوں اور اس ملک کے قانون و آئین کی پاسداری پر مامور اداروں کو پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے سچ اور حقیقت کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔