اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم، پولیس نے لاپتا شہری بازیاب کرا لیا

321

اسلام آباد: ہائی کورٹ کے حکم پر لاپتا شہری بازیاب ہوگیا، جب کہ پولیس نے مقدمہ اور گرفتاری ظاہر کرکے ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کردیا۔

17 نومبر سے اسلام آباد کے علاقے جی ایٹ سے لاپتا شہری عثمان شاہ کی بازیابی اور اس سے 70 لاکھ روپے بھتہ مانگنے کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ پولیس نے بازیاب ہونے والے شہری کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے پولیس کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ہم آبزرویشن دیں گے۔

عدالت نے مغوی کی عدم بازیابی پر آئی جی کو طلب کیا تھا ۔ دوران سماعت بازیاب شہری روسٹرم پر آگیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا آپ کو کس نے اور کب اٹھایا تھا، کہاں لے کر گئے تھے، جس پر بازیاب شہری نے جواب دیا کہ مجھے 17 تاریخ کو اسلام آباد سے اٹھایا گیا۔ کچھ پتا نہیں کہاں لے گئے ۔

چیف جسٹس نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا آپ اسے سمجھا کر لائے ہیں؟۔ بازیاب شہری عثمان شاہ کے مطابق 17 نومبر کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر کچھ لوگ لے گئے تھے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بندہ پولیس کے پاس تھا ؟۔ اسٹیٹ کونسل نے جواب دیا پولیس کے پاس نہیں تھا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کل شام انہیں گرفتار کیا ہے، ان پر کیس ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شام میں اچانک کیا معجزہ ہوا ۔ ہم نے کہا تھا آئی جی آئے گا اور ساتھ بندہ ہی آگیا ۔ یہ پرچہ آپ نے اس کے خلاف ڈالا ہے ،میں آبزرویشن دوں گا۔ پولیس کے اس کنڈکٹ سے متعلق میں لکھوں گا ۔ میں اپنے فیصلوں کے ذریعے بولتا ہوں ۔

بازیاب شہری کے وکیل شیر افضل نے بتایا کہ کل عدالت میں کوئی ایسی بات نہیں ہوئی کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ ہے۔ انہوں نے تمام غلط بیانی کی ہے ۔بازیابی کے لیے 70 لاکھ روپے بھتہ مانگا گیا۔ ہمارا ملزم آئی جی اسلام آباد ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نہ میں اس میں ضمانت دے سکتا ہوں نہ کوئی آرڈر ،آبزرویشن دوں گا۔عدالتی ریمارکس کے بعد پولیس بازیاب شہری کو ہتھکڑی سمیت عدالت سے واپس لے گئی۔