شاہزیب قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری

520

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے شاہزیب قتل کیس کے ملزمان کی بریت کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے اور صلح کے بعد سزا ختم ہونے سے متعلق متعدد عدالتی فیصلے موجود ہیں، مقدمے میں دہشت گردی کا کوئی عنصر نہیں، مقدمے سے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت ملزمان کی سزا ختم کی جاتی ہے، ذاتی رنجش اور جھگڑے میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں۔

پیر کو جاری کردہ تفصیلی فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا ہے جو 17 صفحات پر مشتمل ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے اور صلح کے بعد سزا ختم ہونے سے متعلق متعدد عدالتی فیصلے موجود ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے میں دہشت گردی کا کوئی عنصر نہیں، مقدمے سے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت ملزمان کی سزا ختم کی جاتی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذاتی رنجش اور جھگڑے میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں۔

سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی، نواب سراج تالپور اور دیگرملزمان کو بری کردیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 18 اکتوبر کو 10 برس قبل کراچی میں شاہ زیب خان نامی نوجوان کے قتل کے مقدمے میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں مقدمے سے بری کرنے کا مختصر فیصلہ سنایا تھا۔

شاہ زیب خان کے قتل کا واقعہ 24 دسمبر 2012 کو کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں پیش آیا تھا جہاں شاہ رخ جتوئی اور ان کے ساتھیوں نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے شاہ زیب کو قتل کر دیا تھا۔اس مقدمے میں ٹرائل کورٹ نے شاہ رخ اور ان کے ساتھی سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دیگر 2مجرموں سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

2019 میں سندھ ہائی کورٹ نے ہی شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی جانب سے دائر بریت کی اپیل مسترد کر دی تھی تاہم ان کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔