نفسیات حاکمی………اقبال

212

یہ مِہر ہے بے مہریِ صّیاد کا پردہ
آئی نہ مرے کام مری تازہ صفیری

رکھنے لگا مْرجھائے ہوئے پھْول قفَس میں
شاید کہ اسیروں کو گوارا ہو اسیری!