زمین اور کمین کی قیمت میں اضافہ

633

سندھ جو کبھی گہوارہ علم و عرفان کا ہوا کرتا تھا، ہزاروں سال کی تہذیب کے تجربہ نے جن کہاوتوں کو جنم دیا۔ وقت کی کسوٹی نے اُن کو درست اور کھرا ثابت کیا۔ سندھ کے بڑے بوڑھے سینہ بہ سینہ بتاتے آئے کہ جب زمین اور کمین کی قیمت بڑھ جائے گی تو قیامت کو قریب تر سمجھو، اب زمین کی قیمت بڑھ کر انچوں میں ہوگئی ہے اور ایک ایک انچ پر جھگڑوں سے جنم کے رشتہ ٹوٹ رہے اور خون کا غسل ہورہا ہے۔ ایک ہی خاندان، قبیلہ، شہر، گائوں کے افراد زمین کی خاطر نبردآزما ہیں، قبائلی جھگڑے بے قابو ہورہے ہیں اور تو اور زمین کو بٹوارے سے بچانے کے لیے بچیوں کی شادیاں نہیں کی جارہی ہیں۔ ہاں اب روشنی کے دور میں یہ تو اندھیر نگری کا معاملہ نہیں ہے کہ بچی کی قرآن سے شادی کرکے اس کو نمٹا دیا جائے اور فرض سے ادائیگی سمجھ لی جائے۔ مگر یہ بھی تو ڈھونڈے سے بات کا بمشکل علم ہوتا ہے کہ زمین میں سے بہن، بیٹی، بیوی، حتیٰ کہ والدہ کا حصہ کسی زمیندار نے دیا ہوا بلکہ وراثت نامہ کے بعد سرکار کے کاغذات پر اُن سے انگوٹھا لگوا کر ان کی ملکیت کے حق سے انگوٹھا دکھانے کی وارداتیں سندھ میں معمول ہیں اور اگر کوئی انکاری ہو تو کاری کرکے اس کو مار دیا جاتا ہے اور یوں جان کی امان کے خاطر عورتیں زمینوں سے دستبردار ہوجاتی ہیں۔ سندھ کے ہزاروں ایکڑ کے زمیندار ہوں یا پیر، سردار ان کی اکثریت زمین کی خاطر سب رشتوں کو پامال کرکے خوش ہوتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ دوگز زمین مرنے کے بعد ان کا مسکن ہوگی اور وہ تکاثر کے کھیل میں سب کچھ کھویا ہوا پائے گا، سرزمین کا کوئی خریدار نہیں ہوا کرتا تھا۔ اپنا گھر کے پروپیگنڈہ نے ہائوسنگ سوسائٹی کا جنگل اُگا کر زمین کی قیمت آسمان تک پہنچا دی ہے اس کھیل نے کمین کی قیمت بھی بڑھادی، خاندانی لوگ جو اخلاقی اقدار کے حامل تھے اُن کو نو دولتیوں نے پیچھے دھکیل دیا ہے اب پیمانہ دولت ہے اور جو دولت کے بلند ڈھیر پر ہے وہ ڈھیر ہے۔ چاہے وہ چمار ہی کیوں نہ ہو، کمین سے مراد غریب، مسکین ہرگز نہیں بلکہ اس سے مراد گھٹیا، لچا، غنڈہ، بے ایمان، اخلاقی قدروں سے عاری مراد ہیں اور یہ طبقہ نئے دور اور معاشرے کے چھاج، مہراب اتنا اوپر آگیا ہے کہ ایک شاتم رسول بدبخت عورت نے پاکستان جو اسلامی نظریاتی ملک کہلاتا ہے میں محبوب خدا سیدنا محمدؐ کی شان اقدس میں گستاخی کی تو عالم کفر اس بدبخت کی پشت پر کھڑا ہوگیا۔ اس نے سرمایہ لٹایا اثرر سوخ اپنایا اور اپنا پورا زور لگایا اور پاکستان سے اس شاتم کو بچا کر لے جانے میں کامیاب ہوگیا۔ اس سے بڑھ کر کمین کی قیمت اور کیا ہوگی اور یوں قیامت کی گھڑی دور کیوں ہوگی؟ شاتم رسول کا سر قلم ہی دینی حمیت ہے جو گئی حکمراں کی لغت سے۔
آئے روز آزمائشوں کی قیامت ٹوٹ رہی ہیں اور بات بہت ساروں کے سمجھ میں پتا کیوں نہیں آرہی ہے۔ زمینوں پر قبضے اور کمینوں کی تاجپوشی بتارہی ہے اب قیامت کی گھڑی دور نہیں ہے مگر بات یہ بھی ہے کہ ایک قیامت ٹوٹے گی قیامت کی گھڑی سمجھ کھڑی ہے اور قیامت آنے سے پہلے پوری روئے زمین پر اسلام کا غلبہ ہوگا وہ بھی ہوگا اور ان شاء اللہ ضرور ہوگا۔