زندگی کی طوالت بڑھانے والی جینیاتی تبدیلی دریافت

1219
زندگی کی طوالت بڑھانے والی جینیاتی تبدیلی دریافت

لائپزگ:عام طورپر کسی اہم جین کا بگاڑ کئی امراض کی وجہ بنتا ہے لیکن کبھی کبھی اس سے فائدہ بھی ہوتا ہے۔

ماہرین نے کیچووں کی طویل عمری کا راز جاننے کے لیے جب اس کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اس کا ایک اہم جین متاثرہ یا تبدیل شدہ ہے۔

اس طرح پتا چلا ہے کہ بسا اوقات متاثرہ آر این اے کی پروسیسنگ سے لمبی زندگی برآمد ہوسکتی ہے۔ آر این اے اپنی ہدایت کے ذریعے بدن کے لیے اہم پروٹین بناتے ہیں۔

لیکن یہ عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے کیونکہ جب نیا نیا آراین اے پروسیسنگ سے گزرتا ہے تو ازخود ایک جزو انٹرون ہٹ جاتا ہے تاکہ پختہ ایم (میسنجر)آر این اے کوڈنگ سے پروٹین بنانے لگے۔

اسے اسپلائسنگ کا عمل کہتے ہیں جسے خاص پیچیدہ عناصر کنٹرول کرتے ہیں جنہیں اسپلائسوسوم کہا جاتا ہے۔

جرمنی کے میکس پلانک مرکز کے ڈاکٹر وینمنگ ہوانگ نے بتایا کہ کیچوے میں ایک جین پی یو ایف 60 معلوم ہوا ہے جو اصل کیفیت سے بدل گیا ہے اور وہ آر این اے اسپلائسنگ میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے عرصہ حیات پر اثرانداز ہوتا ہے۔

اس جینیاتی بدلا سے اسپلائسنگ کا عمل ٹھیک نہیں ہوپاتا اور کچھ انٹرون اس کے ساتھ رہ جاتے ہیں اور ضروری پروٹین نہیں بنتے یا کم بنتے ہیں۔

لیکن عین اسی وجہ سے کیچوے طویل عمر پاتے ہیں۔اس کیچوے کا نام سینو ریبٹائڈائٹس ایلیگنز ہے جسے عمر رسیدگی پر تحقیق کے لیے بطور ماڈل استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں جینیاتی تبدیلی اہم سگنلنگ کی وجہ بننے والے پروٹین کو روکتی ہے۔

انسانی خلیات پر تحقیق سے بھی یہی بات سامنے آئی ہے!ہم سمجھتے ہیں کہ آراین اے میں انٹرونس پر اثر ڈال کر سگنلنگ روکی جاسکتی ہے اور عمر میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

لیکن انسانوں میں اس جینیاتی تبدیلی سے پیدائشی نقائص سامنے آتے ہیں اور عصبی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔ اگرچہ منزل دور ہے لیکن ادویہ کی بدولت مخصوص تبدیلی سے انسانوں میں لمبی عمر کے مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ تاہم اس میں کئی سال بلکہ عشرے لگ سکتے ہیں۔