مجھے مارنے کی منصوبہ بندی میں مذہب کا سہارا لیا گیا، عمران خان

391

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے، پولیس میری حکومت کے ماتحت ہے، میں سابق وزیراعظم ہوں، ان سب چیزوں کے باوجود بھی میں تین لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا، پوچھنا چاہتا ہوں کہ پنجاب پولیس کو کون کنٹرول کر رہا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ترکیہ کے نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کو انٹرویو کے دوران میزبان صحافی نے سوال کیا کہ وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں حملہ کے بعد زخمی ہو چکے ہیں اس وقت کیسا محسوس کر رہے ہیں، اس پر جواب دیتے ہوئے چیئر مین کا کہنا تھا کہ نفسیاتی طور پر میں خود بہت مضبوط سمجھ رہا ہوں، مجھے حملے سے قبل ہی پتا تھا کہ کچھ ہونے والا ہے۔ میں نے اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد ہی علی الاعلان کہا تھا کہ میرے قتل کی تیاری کی ہوئی ہے، یہ تیاری 4 لوگوں نے بند کمرے میں کی ہے۔ اس بات کو عوام میں مئی اور جون کے دوران سامنے لے آیا تھا، اس حملے کے پیچھے بہت مضبوط لوگ تھے۔

عمران خان نے کہا کہ اس کے بعد مجھے مارنے کی ایک اور منصوبہ بندی کی گئی، اس کے لیے مذہب کا سہارا لیا گیا۔ اس کے لیے ایک صحافی کی طرف سے ویڈیو تیار کی گئی۔ اس دوران وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے پریس کانفرنس کی اور کہا عمران خان عوام کے جذبات ابھار رہا ہے۔ اسی وقت میں نے عوام سے مخاطب ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے ایک منصوبہ بنا ہوا ہے، یہ لوگ مجھے مروانا چاہتے ہیں، جس کیلئے مذہب کا سہارا لیا جائے گا۔ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔

میزبان کی طرف سے پی ٹی آئی چیئر مین سے سوال کیا گیا کہ کیا وزیر آباد میں ہونے والے حملے کے آپ کے پاس کوئی ثبوت ہیں، سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں 3 پوائنٹس اٹھانا چاہوں، پہلی بات سمجھ لیں اس وقت پورے ملک میں سروے ہو رہے ہیں، جس میں میری پارٹی سب سے مقبول ترین جماعت ہے۔ اس وقت پاکستان تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن کے دوران 75 فیصد سے زیادہ الیکشن میں جیتے،مخالف 13 جماعتیں مل کر بھی پی ٹی آئی کو نہیں ہرا سکیں۔ان جماعتوں کو وفاقی حکومت ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل تھی۔اس کے باوجود میری پارٹی 37 ضمنی الیکشنوں میں 29 الیکشن اکثریت کے ساتھ جیتی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں مقبولیت کے لیے کسی پر الزام لگانے کی ضرورت نہیں، دوسرے نمبر پر دیکھ لیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کیا کہہ رہے تھے۔ 2013 اور 2014 میں احتجاج کے دوران ماڈل ٹان میں قتل و غارت کی گئی۔ پولیس والوں نے مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ کی۔ اور یہ کیس اس وقت بھی عدالت میں موجود ہے۔ اس وقت دونوں (رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف)اس وقت ایکسٹرا جوڈیشل قتل میں ملوث ہیں۔

تیسرے نمبر پر دیکھیں ، میں نے 24 ستمبر کو عوام کی ریلی میں مخاطب ہو کر کہا کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہوا ہے، اس کے سکرپٹ سے متعلق عوام کو آگاہ کیا۔ اس سکرپٹ میں بتایا کہ حکمران طبقہ کہے گا کہ میں نے کوئی مذہب سے متعلق بات کر دی ہے، اس کے وقت بعد حکمران لوگوں نے اپنے حمایت یافتہ میڈیا کو استعمال کیا، اس کی مثال پاکستان ٹیلی ویژن دیکھ لیں، جہاں پر میرے متعلق کچھ ویڈیوز چلائی گئیں، جو مذہب سے متعلق تھیں۔ اس کے بعد مجھے مذہب کے نام پر قتل کروا دیا جانا تھا۔ یہی چیزیں میں نے عوام کو پہلے ہی بتا دی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمران کہہ رہے ہیں میں الزام لگا رہا ہوں، میں یہاں بتاتا چلوں کہ میں اپنے اوپر ہونے والے حملے کی ایک آزادانہ تحقیقات چاہتا ہوں۔ حملے کے بعد معاملے پر کیوں پردہ ڈالا جا رہا ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر ہونے والے حملے کے پیچھے ٹوٹل 7 لوگ ہیں۔ پہلے چار لوگوں نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی ، اب مزید 3 لوگ مجھے قتل کروانا چاہتے ہیں۔ 3 لوگوں کا نام میں نے عوام کو بتا دیا ہے، یہ تینوں مذہب کا سہارا لیکر مجھے مروانا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر میرے پاس بلٹ پروف گاڑی بھی ہو تو مارنے والے بہت زیادہ طاقتور لوگ ہیں۔ گزشتہ پانچ سے چھ ماہ کے دوران اپنی مہم کے دوران مجھے کہا گیا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے، ریلی میں گئے تو آپ کو قتل کیا جا سکتا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے پاس کچھ چوائس ہی تھی، یا پھر مجھے حقیقی آزادی اور صاف اور شفاف الیکشن کے لیے شروع کی گئی کمپین کو روک دینا چاہیے یا پھر میں چپ کر کے گھر بیٹھ جاتا اور سب کچھ برداشت کرتا رہوں، اس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی حقیقی آزادی کی مہم کو کسی صورت نہیں روکوں گا، قوم اپنی آزادی پر کوئی کمپرومائز نہیں کر سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک پر مجرموں کی حکومت ہے، اس وقت جو حکمران ہیں ان دو پارٹیوں کا ماضی دیکھ لیں، 30 سال سے یہ لوگ حکمرانی کر رہے ہیں، ان کے اوپر کریمنل کیسوں کی بھرمار ہے، یہ متعدد بار جیل بھی گئے ہیں، اس کی مثال عالمی میڈیا ہے جو ان کی کرپشن اور چیزوں کو سامنے لاتا ہے، ان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا مقصد کیا ہم کوئی بھیڑ بکریاں ہیں، ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا کہ میں عوام میں جاں گا۔

عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک کے آگے بڑھنے کا واحد راستہ مضبوط جمہوریت ہے، عوام کو حق دیں وہ اپنے لوگوں کو منتخب کریں، عوام نہیں چاہتی کہ کوئی ہمیں ڈکٹیٹ کرے اور نہ ہی ہمارے ملکی فیصلے بیرونی طاقتیں کریں، جو ملک پر مجرموں پر مسلط کرتے ہیں اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد 6 ماہ کے دوران میں پورے ملک میں گیا، میری 26 سال کی جدوجہد کے دوران مجھے اتنی عزت نہیں ملی جتنی کہ اب مل رہی ہے، اسی وجہ سے مضبوط لوگ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔

میزبان کی جانب سے وزیر آباد میں ہونے والے حملے کے بعد پنجاب پولیس سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں میری پارٹی کی حکومت ہے اور پنجاب پولیس میری صوبائی حکومت کے ماتحت ہے اور میں اس ملک کا سابق وزیراعظم ہوں اس کے علاوہ میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ بھی ہوں، ان سب چیزوں کے باوجود بھی میں تین لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا۔ یہی تین لوگ میرے پر حملے میں ملوث ہیں، اس کے لیے میں ایک مکمل تحقیقات چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پتہ چلنا چاہیے کہ مجھ پر حملے کرنے والے ملزم کی ویڈیو کس نے جاری کی۔ صرف مجھے پتا ہے یہی 3 لوگ اس میں ملوث ہیں۔ محسوس کریں کہ میری پارٹی پنجاب میں اقتدار میں ہے اور اس کے باوجود ہم پنجاب پولیس سے اپنی توقعات والی ایف آئی آر نہیں درج کروا سکتے۔اگر تحقیقات ہوتی ہیں اور یہ لوگ کلیئر ہو جاتے ہیں تو یہ وہ بہترین ہے، لیکن اس وقت مجھ پر حملہ ہوا ہے اور یہ میرا حق ہے ، یہ لوگ مجھے مروانا چاہتے ہیں اوران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پنجاب پولیس نے ہماری درخواست کو مسترد کر دیا اور میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ پنجاب پولیس کو کون کنٹرول کر رہا ہے۔