سرینگر:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کے بعدپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی مودی کی فرقہ پرست حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کے ثقافتی، سماجی اور سیاسی تشخص کو خطرے کے پیش نظر اسمبلی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
سرحد پار سے آمدہ اطلاعات کے مطابق اس سے قبل نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے اعلان کیا تھا کہ ان کے بیٹے عمر عبداللہ اس وقت تک اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گے جب تک جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال نہیں کیا جاتا۔
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگلے الیکشن میں حصہ لینا ان کی ترجیح نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں کیوںکہ برسراقتدار لوگ اختلاف کی آواز کو دبانے پر تلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر میں خوف، نفرت اور بے یقینی کا ماحول بنا ہوا ہے اور ایسے ماحول میں الیکشن میں حصہ لینا میرے لیے ایک اہم سوال ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اقتدار کا حصول میری ترجیح نہیں ہے۔ ہم اپنے وجود کو بچانے کے لیے لڑ رہے ہیں کیونکہ برسراقتدار لوگ ہمارے وجود کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں اپنا فرقہ وارانہ ایجنڈا مسلط کرنا چاہتی ہے اوروہ جموں و کشمیر کی ثقافتی، سماجی اور سیاسی شناخت کو مٹانا چاہتی ہے۔ یہ مسلسل ملک کے آئین کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ مودی حکومت استعماری ذہنیت کے ساتھ سیاسی معاملات چلا رہی ہے۔بدقسمتی سے جموں و کشمیر ان کے لیے ایک تجربہ گاہ بن چکا ہے۔ گاندھی کا بھارت گوڈسے کا بھارت بن چکا ہے۔