پیپلزپارٹی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی مقرر کردہ قیمت مسترد کر دی

296
distribution of wheat

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی مقرر کردہ قیمت مسترد کر دی ۔

پیر کو وفاقی وزیر تجارت و سرمایہ کاری اور پی پی کے مرکزی رہنما سید نوید قمرالزماں شاہ نے ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا کہ پی پی نے وفاقی کابینہ کو کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت پر دوبارہ بحث کرائی جائے۔سید نوید قمرالزماں شاہ نے بعد ازاں وفاقی وزیر شیری رحمان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے کہ جب تک کسان خوشحال نہیں ہوگا کچھ بہتر نہیں ہوگا، کسانوں کو سپورٹ نہ کرنے سے صورتحال خراب ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے گندم کی امدادی قیمت بڑھائی تھی تو گندم کی اضافی فصلیں لگائی گئیں، 2008 میں ہم نے گندم کی امدادی قیمت 450 سے بڑھا کر 950 کر دی تھی، ہمارے سابقہ دور میں اضافی گندم برآمد بھی کی گئی تھی۔

پی پی رہنما نے کہا کہ جب ہم کسان کو بھول جاتے ہیں تو کسان کی جانب سے پیداوار بھی کم ہوجاتی ہے، پیداوار کم ہونے سے ملک کو فوڈ سیکیورٹی کرائسز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب ملک میں پیداوار نہیں ہوتی تو مجبورا ہمیں گندم باہر کے ملکوں سے امپورٹ کرنا پڑتی ہے، باہر سے گندم امپورٹ کرنا ہمیں مہنگا پڑتا ہے، گندم کی ایسی امدادی قیمت مقرر ہونی چاہئے جس سے کسان ا ور ملک دونوں کا فائدہ ہو۔