عمران خان کی نااہلی تاریخ کا سبق، سیاسی بحران کا حل ڈائیلاگ ہے، سراج الحق

267

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سابق وزیراعظم عمران خان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کو تاریخ کا ایک سبق قرار دیا ہے۔

منصورہ سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ اپنی جگہ، مگر سوال یہ ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے ریفرنس کا انتظار کیوں کر رہا تھا۔ توشہ خانہ سے عمران خان کے علاوہ جن سابق حکمرانوں نے فائدہ اٹھایا ہے ان کے خلاف الیکشن کمیشن کو فیصلہ دینا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو نااہل کرنا تھا تو ضمنی الیکشن کروا کر عوام کا وقت اور ملکی خزانہ کیوں لٹایا گیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنا پی ٹی آئی کا حق ہے، مگر موجودہ سیاسی بحران کا حل صرف اور صرف ڈائیلاگ ہے۔ سیاسی جماعتیں، سیاسی بصیرت اور رواداری کا مظاہرہ کریں۔ملک کو کسی غیر جمہوری عمل سے بچانے کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز ہونا چاہیے۔

مزید برآں ملک کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر منصورہ میں منعقدہ سیمینار سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ ملک کی کشتی معاشی بدحالی ،بداخلاقی اور کرپشن کے سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے۔ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم اور بیڈگورننس مسائل کی جڑ ہیں۔ ظلم و جبر کے نتیجے میں اگر ایک شخص بھوکا سوتا ہے تو یہ نظام کا مسئلہ ہے۔ ابھی سندھ کے سیلابی علاقوں کے دورہ سے واپس آیا ہوں، لاکھوں خواتین اور بچوں کو سڑکوں کنارے خیموں میں دیکھا۔ حکمران محلات میں ،لاکھوں غریب چھت اور خوراک کے بغیر تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ قوم کو فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنا ہو گی۔ سودی معیشت کی وجہ سے آدھا بجٹ قرضوں کی ادائیگی کی صورت میں عالمی بنکوں میں چلا جاتا ہے۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل وقاص انجم جعفری،اظہر اقبال حسن اور اشتیاق گوندل بھی اس موقع پر موجود تھے۔ تھنک ٹینک کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں مختلف شعبوں میں پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز نے قومی معیشت، زراعت، انرجی اور دیگر موضوعات پر بریفنگ دی۔

امیر جماعت نے پروفیشنلز کی محنت کو سراہتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ تجاویز کو جماعت اسلامی کے منشور کا حصہ بنایا جائے گا اور ملک بھر میں جماعت اسلامی کے کارکنان تک تمام معلومات آسان اور عام فہم انداز میں پہنچائی جائے گی تاکہ قوم کی رہنمائی ہو سکے۔امیر جماعت نے کہا کہ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کو اخلاقیات اور مینجمنٹ کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ تمام ادارے کمزور ہو چکے ہیں۔ آئین و قانون کی بالادستی کا تصور پامال اور تعلیم اور صحت کے ادارے زوال کا شکار ہیں۔ تھانوں کچہریوںمیں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں جب کہ طاقتور کو تمام سہولیات میسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک طرف کروڑوں افراد دو وقت کے کھانے کے لیے پریشان ہیں جب کہ دو فیصد سے کم اشرافیہ دولت کے انبار پر زندگی بسر کر رہی ہے جن کے بچے اور جائدادیں باہر اور خود یہاں شہنشاہوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ معاشرے میں رشوت لینا برائی نہیں سمجھی جاتی۔ خواتین کے ساتھ درندگی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور انتہائی افسوس ناک بات یہ ہے کہ سیلابی علاقوں میں بھی خیموں میں موجود بے آسرا خواتین کے ساتھ درندگی کے واقعات کی بھی ہولناک رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ وڈیروں اور جاگیرداروں نے امدادی سامان کو اپنے حجروں اور دفاتر میں رکھا ہوا ہے اور غریبوں کو سیاسی وابستگی کی یقین دہانی پر راشن وغیرہ دیا جاتا ہے۔ امدادی سامان کی تقسیم میں کرپشن کی نشاندہی عالمی ادارے بھی کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے بار بار یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ امدادی سامان کی تقسیم کو شفاف بنانے کے لیے مؤثر نظام تشکیل دیا جائے،مگر حکمران ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، مگر ان وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ ملک کے زرعی رقبہ کا صرف بائیس فیصد زیراستعمال ہے ۔ معدنیات اور قدرتی وسائل کو عوام کی بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا، تمام زور قرضے حاصل کرنے پر لگایا جاتا ہے۔ معیشت کے اسلامی ماڈل کو اپنانا اور سود سے نجات حاصل کرنی ہو گی۔ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی وجہ حکمرانوں کی نااہلی اور سودی نظام ہے۔ ملک میں ڈھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر، اسپتالوں میں غریب کو علاج میسر نہیں۔ سابقہ اورموجودہ حکومت مسائل کو حل کرنے میں ناکام اور بری طرح ایکسپوز ہو گئیں اب حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوان جماعت اسلامی کا حصہ بنیں تاکہ ملک میں اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھی جا سکے۔