گلیشیئر پگھلنے سےشمالی علاقوں میں 71 لاکھ افراد کو خطرات

239
melting glaciers

اسلام آباد:  شمالی پہاڑی سلسلوں میں موجود برف تیزی سے پگھلنے سے بننے والی 33 جھیلیں سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں تقریباً 71 لاکھ لوگوں کو خطرات کا سامنا ہے۔

سینیٹ کو وقفہ سوالات میں آگاہی دی گئی ہے کہ  شمالی پہاڑی سلسلوں میں موجود برف تیزی سے  پگھلنے سے بننے والی 33 جھیلیں سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں ، گلگت بلتستان  اور خیبرپختونخوا میں تقریباً 71 لاکھ لوگوں کو خطرات کا سامنا ہے تاہم ڈیٹا  کے فقدان پر پاکستان کے گلیشئرز کے بارے میں غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیرموسمیاتی تبدیلی شری رحمان نے  سینیٹر ہمایوں مہمند کے سوال کے تحریری جوا ب میں آگاہ کیا ہے کہ  بڑھتی ہوئی درجہ حرارت کی وجہ سے پاکستان کے شمالی پہاڑی سلسلوں ہمالیہ، قراقرم، ہندوکش میں موجود برف تیزی سے پگھلتی جاری ہے۔ جس سے گلگت بلتستان  اور خیبرپختونخوا میں مجموعی طورپر 3044 گلیشل جھیلیں بن چکی ہیں ،ان میں سے 33 جھیلیں ایسی ہیں جو تیزی  سے پگھلتی برفانی تودوں کی وجہ سے سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  بڑے بڑے برفانی تودوں کے اچانک پگھلائو کو GLOFs کہا جاتا ہے اس سے اچانک لاکھوں کیوسک پانی ان جھیلوں میں آجاتا ہے جو بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا باعث بنتا ہے،اس سے گلگت بلتستان  اور خیبرپختونخوا میں تقریباً 71 لاکھ لوگوں کو خطرات کا سامنا ہے۔ دستیاب معلومات  کی بنا پر جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہندوکش  اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں  میں گلیشئرز میں آنے والی تبدیلیوں  کا مطالعہ کیا جائے۔ شائع  شدہ لٹریچر کے مطابق  پاکستانی گلیشئرز کے ضمن میں متضاد رپورٹس آئی ہیں۔