سیلاب کی پیشگی اطلاع، وارننگ اسٹیشنز کی تعداد 10 گنا بڑھانے کا فیصلہ

339
people died

اسلام آباد : پاکستان سیلاب کی پیش گوئی اور پیشگی انتباہ کے لیے دریاؤں اور آبی گزرگاہوں پر اپنے فلڈ ٹیلی میٹری اسٹیشنوں کی تعداد میں تقریبا 10 گنا اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ مستقبل میں خطرے سے دوچار شہروں کو زیرِآب آنے سے بچایا جا سکے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی فلڈ کمیشن کے چیئرمین احمد کمال نے بتایا کہ ہم نے پہلی مرتبہ سیلاب کی ٹیلی میٹری کا قومی منصوبہ تیار کیا ہے اور اس میں 679 اسٹیشن ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیشن چھوٹے دریاؤں اور ندیوں پر بھی لگائے جائیں گے تاکہ طغیانی کا پتا بروقت چلایا جا سکے۔اس وقت پاکستان کے دریاؤں پر صرف 70 ایسے خودکار اسٹیشن کام کر رہے ہیں۔دریاؤں میں طغیانی کی پیشگی اطلاع دینے والا یہ منصوبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں گزشتہ ماہ مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور اس دوران کم از کم 1700 افراد ہلاک ہو گئے۔

فلڈ کمیشن کے چیئرمین نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے صوبے بلوچستان کے علاوہ سندھ، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی فلڈ ٹیلی میٹری سسٹم نصب کیا جا رہا ہے۔پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی نے تین کروڑ 30لاکھ سے زیادہ افراد کو براہ راست متاثر کیا ہے جو کہ ملک کی آبادی کا تقریبا 15 فیصد ہے۔ چونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مستقبل میں سیلاب میں مزید شدت آنے کا امکان ہے۔

فیڈرل فلڈ کمیشن کے ایک نئے رسپانس پلان کا مقصد بین الاقوامی مارکیٹ سے قبل از وقت وارننگ سسٹم خریدنے کے لیے تقریبا 69 ملین ڈالر مختص کرنا ہے۔سیلاب سے بچاؤ کی حکمت عملی گزشتہ چند برسوں سے زیرِغور ہے لیکن پاکستان اس پر عمل درآمد کے لیے فنڈز حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔احمد کمال نے کہا کہ جب ہم اس صورتحال پر بات کر رہے تھے،اسی دوران 2022 کا سیلاب آ گیا۔