کراچی؛ کنیز فاطمہ سوسائٹی اسکیم 33کے اربوں روپے مالیت کے رفاعی پلاٹوں پر مافیا تاحال قابض

821

کراچی: عدالت عظمیٰ سمیت دیگر سرکاری اداروں کے احکامات نظر انداز،کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33 میں رفاعی مقاصد کے لیے دیے گئے اربوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضہ مافیاتاحال قابض ہے۔

ذرئع کے مطابق  متعدد بار مختلف سرکاری اداروں کی جانب سے قبضے ختم کروانے کے لیے آپریشن کے احکامات دیے گئے تاہم ان پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔ سیاسی افراد و افسران کی مداخلت کی وجہ سے ہر بار کارروائی روک دی جاتی ہے جب کہ غیر قانونی طو رپر رفاعی پلاٹوں کی خرید وفروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور انتظامیہ کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33 کے تمام بلاکس میں موجود اربوں روپے مالیت کی زمینوں و پلاٹوں کو واگزار کروانے میں ناکام ہے ۔

گلشن کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33 کے رفاعی پلاٹوں پر قبضہ ختم کرنے کے لیے نیب ، ایس بی سی اے ،محکمہ ریونیواوربلدیہ عظمیٰ کراچی سمیت دیگر ادروں کے تحریری احکامات کے باوجود قبضہ برقرار ہے۔اس سلسلے میں جسارت کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے مذکورہ رفاعی پلاٹوں کے جعلی دستخطوں سے جعلی این او سی سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں جب کہ  لینڈ مافیا کوبا اثر سیاسی افراد اور سرکاری محکموں کے اعلیٰ افسران کی سرپرستی حاصل ہے، جس کے نتیجے میں لینڈ مافیا کی جانب سے رفاعی پلاٹوں کی سرعام فروخت جاری ہے۔

کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33  میں فلاحی و رفاعی مقاصد کے لیے دیے گئے اربوں روپے مالیت کی سیکڑوں ایکڑ زمینوں اورپلاٹوں پر کئی سال سے لینڈ مافیا نے اپنے قبضے جما رکھے ہیں۔  گلشن کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33 کے رہائشیوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رفاعی پلاٹوں کو فروخت سے حاصل ہونے والے کروڑوں روپے سے متعلقہ سرکاری محکموں کے افسران کو باقاعدہ حصہ دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری سوسائٹی کی املاک پر قبضہ کرنے والے لینڈ مافیا کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔

رہائشیوں کا کہنا تھا کہ سوسائٹی کا بہت برا حال ہے،سڑکوں ،سیوریج ،پانی سمیت دیگر بنیادی سہولت کا فقدان ہے ۔گزشتہ ماہ ہونے والی بارشوں کے بعد صورتحال مزید بدتر ہوچکی ہے۔ عدالت عظمیٰ سمیت دیگر سرکاری و حکومتی احکامات دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ رہائشیوں کا مزید کہنا تھا کہ بعض رفاعی پلاٹوں کو لینڈمافیا کی سرغنہ کنیز فاطمہ نے اپنی بیٹی کے نام پر غیر قانونی طور پر الاٹ کر کے زمینوں کو فروخت کردیا ہے جبکہ یہ زمین رفاعی کاموں کے لیے سوسائٹی کو الاٹ کی گئی تھی۔

سوسائٹی کی زمینوں پر سرکاری محکموں کے افسران کی عدم دلچسپی اور ان کی ملی بھگت سے قبضہ مافیا نے فلاحی زمینوں پر رہائشی فلیٹ اور کاروباری عمارتیں تعمیر کرلی ہیں۔واضح رہے کہ عدالت عالیہ نے فلاحی مقاصد کے لیے دیے گئے پلاٹوں پر خرید وفروخت ،تعمیرات اور کسی بھی تجارتی سرگرمیوں پر پابند عائد کررکھی ہے، تاہم عدالت عظمیٰ کی جانب سے دیے گئے احکامات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔

کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم 33کے رہائشیوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات اور نیب سمیت تمام متعلقہ محکموں سے اپیل کی ہے کے فوری طور پر کنیز فاطمہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے تمام رفاعی پلاٹوں پر قبضے کو واگزار کرایا جائے اور سوسائٹی میں موجود رفاعی پلاٹوں پر سوسائٹی کے ماسٹر پلان کے مطابق تعمیرات کی جائیں تاکہ سوسائٹی کے رہائشی اس سے مستفید ہوسکیں۔