سارہ انعام کے والد کی پریس کانفرنس، ملزم کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ

299

اسلام آباد: سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کے قتل کیس میں مقتولہ کے والد نے پریس کانفرنس میں مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ سارہ انعام کے والد انجینئر انعام الرحیم نے بتایا کہ سارہ 3 بھائیوں میں سب سے چھوٹی اور پڑھنے میں قابل تھی۔اس نے اکنامکس میں ماسٹرکیا تھا۔

سارہ کے والد انجینئر انعام الرحیم نے مزید بتایا کہ شادی کے لیے رشتے آئے لیکن سارہ کی توجہ کیریئر پر تھی۔ جولائی کے آخری ہفتے میں سارہ کی شادی کا سن کر جھٹکا لگا۔ سارہ نے کہا کہ وہ 38سال کی ہے اور اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہے۔ ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز کا معلوم ہوا تو ہمارا اعتماد بحال ہوا۔قتل کے بعد اس کی ماں نے کال کرکے سارہ کی تعریفیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ شاہنواز، سارہ سے وقتافوقتا پیسوں کا تقاضاکرتاتھا۔ بچی کے بینک اکاؤنٹس ابوظبی میں ہیں، اس لیےتفصیلات ملنے میں مشکلات ہیں۔ایسے بے ایمان لوگ معصوم لڑکیوں کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کا عدالتی نظام ایسا کیا جائے کہ ہمیں جلدانصاف ملے ۔ ایسے لوگوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارہ کو منصوبے کے تحت قتل کیا گیا۔ اس گھر میں شاہنواز، اس کی ماں اور میری بیٹی تھی۔ کہا جارہا ہے ایاز امیر چکوال میں تھے۔

اس موقع پر سارہ کے بھائی فرخ انعام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سارہ کے قتل کا بہت زیادہ دکھ ہے۔ سارہ کو بے دردی سے قتل کرنے پر شاہنواز کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کہتا ہے کہ انصاف کے ساتھ ڈٹ کے کھڑے ہو جاؤ اور اپنے نفس کو انصاف پر بھاری نہ پڑنے دو۔