دل کی بیماری کے باعث ڈھائی لاکھ افراد سالانہ انتقال کر جاتے ہیں،ماہرین

443

کراچی:ڈائو انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سیمینار اور ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دل کی بیماری کے باعث ایک محتاط اندازے کے مطابق ڈھائی لاکھ افراد سالانہ انتقال کر جاتے ہیں، دنیا میں 18ملین( ایک کروڑ اسی لاکھ) افراد جان سے جاتے ہیں۔

 دنیا میں بڑی وجہ ِاموات امراض قلب ہیں لیکن بدقسمتی  سے پاکستان میں دل کے دورے کے باعث لاکھوں افراد اس لئے جان سے جانے کی ایک بڑی وجہ بروقت عدم تشخیص ہے۔ طبی معالجین میں ای سی جی کی شرح خواندگی بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

پروفیسر کرتار دوانی نے اوپی ڈی بلاک کے لیکچر ہال میں سیمینار سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دل کی بیماری پر قابو پانا آسان ہے اگر زندگی آسان اور سادہ اصولوں کے مطابق گزاری جائے اور کھانے پینے میں احتیاط اور متوازن غذا کے ساتھ سگریٹ نوشی سے پرہیز کیا جائے۔

پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج پروفیسر زیبا حق نے کہا کہ دل کی تمام باتیں ماننے والی نہیں ہوتیں۔ اس لئے جنک فوڈ سے پرہیز کرنا چاہیے جو بظاہر لذیذ لیکن صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔

پروفیسر زاہد اعظم میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے اسپتال میں دل کی بیماریوں کی تمام جدید سہولتیں مہیا کی ہوئی ہیں۔ جس سے دل کے مریضوں کی بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے لیکن ہمارے ملک میں دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی تدابیر کرنا بہت ضروری ہے۔

ڈاؤ انٹرنیشنل کالج کے لیکچر ہال میں سیمینار سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر زیبا حق نے کہا کہ ”طبی معالجین میں ای سی جی کی خواندگی کی شرح کو پڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہیـ”۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ دل کے دورے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ بروقت عدم تشخیص ہے، ای سی جی دل کے دورے کی تشخیص کا ایک بنیادی ٹیسٹ ہے لیکن اس کی خواندگی عام نہیں اور یوں تشخیص میں تاخیر کے باعث علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے اور مریض جان کی بازی ہار جاتا ہے۔